Showing posts with label Novels. Show all posts
Showing posts with label Novels. Show all posts

وہ آسمان اور یہ زمین ادھوری محبتیں💕💕💕👌👌👌

وہ آسمان اور یہ زمین ادھوری محبتیں - مکمل ناول

وہ آسمان اور یہ زمین ادھوری محبتیں

ایک شاہانہ محبت کی داستان

از: آریان اور زوریا

1

تقدیر کی شاہی ملاقات

سرد بارش کی ایک شاہانہ شام تھی۔ لائبریری کی پرانی مگر عظیم الشان عمارت میں گہری خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ آریان اپنی پسندیدہ شاہی کرسی پر بیٹھا "ستاروں کے شاہی راز" نامی کتاب پڑھ رہا تھا۔ اچانک دروازہ کھلا اور ایک لڑکی بارش سے بچتے ہوئے اندر آئی۔ اس کے کالے لمبے بال بارش میں بھیگ کر چمک رہے تھے۔

آریان
"معاف کیجیے گا، کیا آپ کو کوئی مدد چاہیے؟ میں دیکھ رہا ہوں آپ کچھ ڈھونڈ رہی ہیں۔"
لڑکی
"جی، میں 'رنگوں کی شاہی زبان' نامی کتاب ڈھونڈ رہی ہوں۔ کیا آپ جانتے ہیں یہ کہاں مل سکتی ہے؟"

دونوں کے درمیان یہ پہلا مکالمہ تھا جو کئی گھنٹوں تک چلا۔ ستاروں، رنگوں، خوابوں اور حقیقتوں پر بات کرتے رہے۔ جب زیرا نے جانے کے لیے کھڑی ہوئی تو آریان نے محسوس کیا جیسے اس کی دنیا میں کوئی نیا رنگ بھر گیا ہو۔

2

پراسرار خط

اگلے دن شام کو، آریان لائبریری میں آیا تو لائبریرین نے اسے ایک پراسرار خط دیا۔ خط پر صرف "آریان" لکھا تھا۔

لائبریرین
"یہ آپ کے لیے ہے۔ ایک عجیب شخص نے چھوڑا ہے۔ بہت مشکوک لگ رہا تھا۔"

خط میں لکھا تھا: "تمہاری محبت خطرے میں ہے۔ زیرا وہ نہیں جو تم سمجھتے ہو۔ اس کے ماضی کے راز تمہاری دنیا بدل سکتے ہیں۔ کل رات بارہ بجے پرانی عمارت کے کھنڈر پر آؤ۔ - ایک دوست"

آریان نے فوری زیرا کو فون کرنے کی کوشش کی مگر اس کا فون بند تھا۔ ایک عجیب سی بے چینی اس کے اندر گھر کرنے لگی۔

3

کھنڈر کا راز

رات کے بارہ بجے، آریان کھنڈر پر پہنچا۔ جگہ ویران اور خوفناک تھی۔ اچانک ایک پراسرار آواز آئی۔

پراسرار شخص
"تم آ گئے... تمہیں زیرا کو بھول جانا چاہیے۔ وہ تمہارے لیے نہیں ہے۔"
آریان
"تم کون ہو؟ یہ سب کیا ہے؟"
پراسرار شخص
"میں وہ ہوں جسے زیرا کا سچ پتہ ہے۔ تمہاری ملاقات اتفاقی نہیں تھی۔ تم بچپن میں مل چکے ہو۔"

آریان کے ذہن میں دھندلی سی تصویریں ابھریں - ایک باغ، ایک لڑکی، پھر سب کچھ دھندلا گیا۔

4

زوریا کا ماضی

اسی رات، زیرا اپنے کمرے میں پرانی البم دیکھ رہی تھی۔ اچانک اس کی نظر ایک تصویر پر پڑی جس میں ایک چھوٹا لڑکا اور لڑکی ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے کھڑے تھے۔ لڑکی خود زیرا تھی اور لڑکا آریان جیسا لگ رہا تھا۔

تصویر گر کر ٹوٹ گئی۔ نیچے سے ایک خط ملا جس میں لکھا تھا: "پیاری زیرا، تمہیں آریان سے دور رہنا ہوگا۔ تمہارے خاندانوں میں پرانی دشمنی ہے۔ تمہارے والد کا حادثہ کوئی حادثہ نہیں تھا۔ - تمہاری حفاظت چاہنے والا"

زوریا کے ہاتھ کانپنے لگے۔ آنسوؤں نے حروف دھندلا دیے۔

5

آریان کا انکشاف

آریان نے اپنے والد کے پرانے کاغذات میں تحقیق شروع کی۔ اسے ایک پرانا اخبار ملا جس کے سرخی تھی: "موٹر سائیکل حادثے میں مصور کی موت - سازش کے شواہد"

تصویر میں زیرا کے والد تھے اور ان کے پیچھے آریان کے والد کھڑے تھے۔ دونوں مسکرا رہے تھے۔ آریان حیران رہ گیا۔ کیا واقعی اس کے والد کا زیرا کے والد کی موت سے کوئی تعلق تھا؟

آریان
"یہ کیسے ممکن ہے؟ میرے والد اور زیرا کے والد تو دوست تھے!"
6

پہلا رابطہ

آریان
"زوریا، تمہیں سننا ہوگا۔ میرے پاس بھی ایک خط آیا ہے۔ کچھ لوگ ہمیں الگ کرنا چاہتے ہیں۔"
زوریا
"نہیں! ہمیں کبھی نہیں ملنا چاہیے۔ ہم بچپن میں مل چکے ہیں!"
آریان
"خطوں پر یقین مت کرو۔ ہماری محبت پر یقین کرو۔ ہم مل کر ہر مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں۔"

دونوں نے فیصلہ کیا کہ وہ کل پرانی فیکٹری میں ملیں گے۔

7

خفیہ ملاقات

پرانی فیکٹری میں دونوں ملے۔ زیرا نے اپنے والد کی ڈائری دکھائی، آریان نے اخبار کا تراشہ دکھایا۔

زوریا
"تمہارے دادا اور میرے دادا میں دشمنی تھی۔"
آریان
"ہم پرانے جھگڑوں کے قیدی نہیں بن سکتے۔"

اچانک دروازے کی آواز آئی۔ کوئی اندر آ رہا تھا۔ آریان نے زیرا کا ہاتھ تھاما اور وہ پچھلے دروازے کی طرف بھاگے۔

8

فرار

دونوں تاریک گلیوں میں بھاگتے ہوئے شہباز کے گھر پہنچے۔ شہباز آریان کا پرانا دوست اور کمپیوٹر ایکسپرٹ تھا۔

شہباز
"تمہاری پوری کہانی مجھے پتہ ہے۔ میں تمہارا انتظار کر رہا تھا۔"

شہباز نے انہیں پناہ دی اور مدد کا وعدہ کیا۔

شہباز
"تمہیں معلوم ہے کہ تمہارے خاندانوں کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ میں نے تحقیق شروع کر دی ہے۔"
9

تاریخی انکشاف

شہباز نے کمپیوٹر پر پرانی تصاویر دکھائیں۔

شہباز
"تمہارے دادا دوست تھے۔ ایک عورت آئی - تمہاری دادی دراصل زیرا کے دادا کی منگیتر تھیں۔ تمہارے دادا نے انہیں چرا لیا۔"
زوریا
"میرے والد؟"
شہباز
"تمہارے والد نے سچ جان لیا تھا۔ وہ صلح کرانا چاہتے تھے۔ اس لیے انہیں خطرہ تھا۔"

آریان اور زیرا ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔ دونوں کی آنکھوں میں سوال تھا۔

10

خطرناک چھلانگ

شہباز نے انہیں آواز دی۔ "تمہیں کی عمارت کی چھت پر چھلانگ لگانا ہوگی!"

آریان
"تم تیار ہو؟"
زوریا
"ہاں، تمہارے ساتھ ہر خطرہ مول لے سکتی ہوں۔"

آریان پہلے چھلانگ لگائی... پھر زیرا نے... چھلانگ کے دوران آریان نے زیرا کی آنکھوں میں دیکھا۔ وہ لمحہ ان کے لیے ہمیشہ یادگار رہے گا۔ دونوں پہنچ گئے!

آریان
"ہم محفوظ ہیں"
زوریا
"ہم ہمیشہ محفوظ رہیں گے، جب تک ہم اکٹھے ہیں"
11

نیا راز

خالی عمارت میں انہیں ایک پرانا لیپ ٹاپ ملا۔ اس میں ایک ویڈیو تھی جس میں آریان کے والد نے کہا: "ہم زندہ ہیں۔ ہم نے یہ سب پلان کیا تھا تاکہ تم خود سچائی دریافت کرو۔"

زوریا
"تو... یہ سب ایک منصوبہ تھا؟"
آریان
"ہاں، لگتا تو یہی ہے۔ ہمارے والد چاہتے تھے کہ ہم خود اس راز کو دریافت کریں۔"

ویڈیو میں انہوں نے احمد خان کے بارے میں بتایا جو ان کا پرانا پارٹنر تھا اور بدلہ لینا چاہتا تھا۔

آریان نے زیرا کا ہاتھ تھاما۔ "اب ہم سب کچھ سمجھ گئے ہیں۔ ہمیں احمد خان کا سامنا کرنا ہوگا۔"

12

احمد خان کا تعارف

شہباز نے احمد خان کی مکمل معلومات دکھائیں۔

شہباز
"دیکھو، احمد خان تمہارے دادا کا پارٹنر تھا۔ 1995 میں جب تمہارے دادا نے اسے پارٹنرشپ سے نکالا تو اس نے بدلہ لینے کی قسم کھائی۔"
آریان
"وہی ہمارے پیچھے ہے؟"
شہباز
"جی ہاں، وہ چاہتا ہے کہ تمہارے خاندانوں کی دشمنی برقرار رہے۔"
آریان
"ہمیں اس کا سامنا کرنا ہوگا۔"
زوریا
"ہم اکٹھے ہیں۔ ہم اسے روکیں گے۔"

شہباز نے ایک منصوبہ بنایا جس کے تحت وہ احمد خان کو اپنے گیراج میں بلا کر پکڑیں گے۔

13

آخری مقابلہ

شہباز کے گیراج میں احمد خان اور اس کے آدمی ان کا انتظار کر رہے تھے۔

احمد خان
"آخر تم لوگ آ ہی گئے! تم سمجھتے ہو تم مجھ سے بچ سکتے ہو؟"
آریان
"تمہاری حرکتیں اب ختم ہوں گی۔ ہم نے تمہارے تمام جرائم ریکارڈ کر لیے ہیں۔"
زوریا
"تمہاری تمام باتیں ریکارڈ ہو رہی ہیں۔ پولیس راستے میں ہے۔"
احمد خان
"تم لوگ مجھے نہیں روک سکتے! میں نے تمہارے خاندانوں کو الگ کرنے کے لیے سالوں محنت کی ہے!"

ایک دم گیراج کے دروازے کھلے اور پولیس اندر داخل ہوئی۔ انسپکٹر نے اعلان کیا: "احمد خان، تم گرفتار ہو!"

آریان کے والد اور زیرا کے والد بھی پولیس کے ساتھ تھے۔ آریان کے والد نے کہا: "بیٹا، بیٹی، تم نے کر دکھایا۔ تم نے وہ کیا جو ہم سالوں سے نہیں کر پائے۔"

14

خوشگوار انجام

ایک سال بعد، دونوں خاندانوں نے مل کر ایک خوبصورت شادی کی تقریب کا اہتمام کیا۔

زوریا
"آریان، تم نے میری زندگی میں روشنی بھر دی۔ تمہاری محبت نے مجھے مضبوط بنایا۔"
آریان
"زوریا، تم نے میرے دل کو امن اور محبت سے بھر دیا۔ تم میری زندگی کا سب سے خوبصورت تحفہ ہو۔"

آریان کے والد نے تقریب سے خطاب کیا: "آج ہم دو خاندان نہیں، ایک خاندان بن گئے ہیں۔ ہماری پرانی دشمنی ختم ہو چکی ہے۔"

سب نے مل کر خوشیاں منائیں اور نئی زندگی کا آغاز کیا۔ دونوں خاندانوں کے درمیان محبت اور احترام کا رشتہ قائم ہو گیا۔

15

نئی مشکلیں

شادی کے چھ ماہ بعد، ایک صبح دروازے پر ایک نیا خط ملا۔

خط میں لکھا تھا: "تم سمجھتے ہو سب ختم ہو گیا؟ تمہاری خوشی عارضی ہے۔ ہم واپس آئے ہیں۔ - وہی پرانا دوست"

آریان
"یہ کیسے ممکن ہے؟ احمد خان تو جیل میں ہے۔"
زوریا
"شاید اس کا کوئی ساتھی ہے۔ ہمیں محتاط رہنا ہوگا۔"

دونوں نے شہباز سے رابطہ کیا۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ احمد خان کا ایک بیٹا ہے جو باپ کا بدلہ لینے آیا ہے۔

شہباز
"میں نے تحقیق کی ہے۔ احمد خان کا ایک بیٹا ہے - نوجوان احمد۔ وہ بیرون ملک پڑھتا تھا اور اب واپس آ گیا ہے۔"
16

نئے دشمن کا تعارف

ایک پرائیویٹ آفس میں نوجوان احمد بیٹھا تھا۔ اس کی آنکھوں میں غصہ اور بدلہ لینے کی آگ تھی۔

احمد
"میرے باپ نے مجھے ہمیشہ سچائی سے دور رکھا۔ مگر اب میں سب جانتا ہوں۔ آریان کے خاندان نے ہمارا سب کچھ چھین لیا۔ اب میں بدلہ لوں گا۔"

اس نے اپنے دوستوں سے کہا: "ہم انہیں وہی تکلیف دیں گے جو انہوں نے میرے باپ کو دی تھی۔"

نوجوان احمد نے ایک خطرناک منصوبہ بنایا جو آریان اور زیرا کی خوشی کو تباہ کر دے گا۔

احمد
"ہم زیرا کو نشانہ بنائیں گے۔ جب زیرا بیمار ہوگی تو آریان ٹوٹ جائے گا۔"
17

زوریا کی پراسرار بیماری

اچانک زیرا بیمار پڑ گئی۔ ڈاکٹروں کو وجہ سمجھ نہیں آ رہی تھی۔

ڈاکٹر
"مریضہ کے خون کے ٹیسٹ میں کچھ غیر معمولی بات ہے۔ ہمیں مزید ٹیسٹ کی ضرورت ہے۔"
آریان
"کیا علاج ممکن ہے؟ میں کچھ بھی کر سکتا ہوں۔"
ڈاکٹر
"ہاں، مگر اس زہر کا تریاق بہت نایاب ہے۔ ہمیں فوری طور پر علاج شروع کرنا ہوگا۔"

شہباز نے تحقیق کی تو پتہ چلا کہ کسی نے زیرا کی خوراک میں زہر ملا دیا ہے۔

شہباز
"میں نے سی سی ٹی وی چیک کیا ہے۔ نوجوان احمد نے زیرا کی کافی شاپ میں جاکر اس کی کافی میں کچھ ملا دیا تھا۔"
18

زہر کا راز

شہباز نے زیرا کے خون کے نمونے لیے اور ان کی مکمل لیبارٹری جانچ شروع کی۔

شہباز
"زوریا کے خون میں 'کارڈیاک گلائکوسائیڈ' نامی زہر پایا گیا ہے۔ یہ ایک خاص پودے سے حاصل ہوتا ہے۔"
آریان
"یہ کیسے ممکن ہے؟ ہم نے تو ہر چیز کی حفاظت کی تھی۔"
شہباز
"کسی نے اس کی خوراک یا پینے کے پانی میں یہ زہر ملا دیا ہے۔ ہمیں فوری علاج کی ضرورت ہے۔"

سی سی ٹی وی فوٹیج میں احمد کو زیرا کی کافی شاپ میں جاتے دیکھا گیا۔ اس نے زیرا کی کافی میں زہر ملا دیا تھا۔

آریان
"ابھی بتاؤ، علاج کہاں ملے گا؟ میں کہیں بھی جا سکتا ہوں۔"
19

علاج کی تلاش

ہسپتال میں ڈاکٹروں نے آریان کو بلایا۔

ڈاکٹر
"ہمیں زیرا کے خون میں ایک نایاب زہر کی موجودگی کا پتہ چلا ہے۔ اگر 48 گھنٹے کے اندر علاج نہ ملا تو اس کی حالت خطرناک ہو سکتی ہے۔"
آریان
"کیا علاج ممکن ہے؟ میں کچھ بھی کرنے کو تیار ہوں۔"
ڈاکٹر
"ہاں، مگر اس زہر کا تریاق بہت نایاب ہے۔ یہ صرف ایک بوڑھے vaid کے پاس ہے جو دور دراز کے گاؤں میں رہتا ہے۔"

آریان نے فوراً علاج کی تلاش میں نکلنے کا فیصلہ کیا۔

آریان
"زوریا، میں وعدہ کرتا ہوں، تمہیں بچا کر لوں گا۔ تم میری زندگی ہو۔"
20

مشکل سفر

آریان نے فوراً گاڑی میں علاج کی تلاش میں نکلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے ضروری سامان پیک کیا۔

سفر کے دوران آریان کو متعدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑا:

  • گاڑی کے پنکچر ہو گئے
  • موبائل سگنل غائب ہو گئے
  • راستہ بھٹک گیا
  • احمد کے آدمیوں نے رکاوٹیں کھڑی کیں
  • برسات نے سفر مزید مشکل بنا دیا

آخرکار 12 گھنٹے کے مشکل سفر کے بعد آریان 'شاہپور' گاؤں پہنچا۔ اس کے ہاتھوں میں زیرا کی تصویر تھی اور دل میں امید کی کرن۔

آریان
"زوریا، انتظار کرو۔ میں تمہارے لیے علاج لے کر آ رہا ہوں۔"
21

بوڑھے vaid سے ملاقات

گاؤں کے آخر میں ایک بلندی پر بوڑھے vaid کا گھر تھا۔ بابا رام داس ایک سو سال سے زیادہ عمر کے تھے مگر ان کی آنکھوں میں چمک تھی۔

بابا رام داس
"تمہیں کس چیز کی ضرورت ہے بیٹا؟ تمہاری آنکھوں میں بہت پریشانی ہے۔"
آریان
"میری بیوی کو زہر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹروں نے آپ کا نام لیا ہے۔ براہ کرم میری مدد کریں۔"
بابا رام داس
"میں علاج دوں گا، مگر تمہیں میرے بیٹے کو شہر میں نوکری دلانی ہوگی۔ وہ پڑھا لکھا ہے مگر گاؤں میں اس کے لیے کوئی موقع نہیں۔"
آریان
"میں آپ کے بیٹے کو اپنے office میں نوکری دوں گا۔ میں وعدہ کرتا ہوں۔"

بابا رام داس نے آریان کو ایک خاص جڑی بوٹی کا عرق دیا اور استعمال کی ہدایات دیں۔

بابا رام داس
"یہ عرق 24 گھنٹے کے اندر کام کرے گا۔ جلدی کرو، وقت کم ہے۔"
22

واپسی کا سفر

واپسی کے سفر میں احمد اور اس کے ساتھیوں نے آریان کا پیچھا کیا۔

پہاڑی راستے پر احمد کی گاڑی نے آریان کی گاڑی کو روکنا چاہا۔

آریان
"مجھے وقت پر پہنچنا ہوگا۔ میں ہر قیمت پر زیرا کو بچاؤں گا۔"

آریان نے ہوشیاری سے گاڑی کو ایک چھوٹے راستے میں موڑ لیا اور احمد سے بچ نکلا۔

سفر کے دوران آریان نے زیرا کو یاد کیا۔ اس کی مسکان، اس کی باتوں کا انداز، اور وہ لمحے جب وہ اکٹھے ہنستے تھے۔ یہ یادیں اسے مضبوطی فراہم کر رہی تھیں۔

12 گھنٹے کے سفر کے بعد آریان وقت پر ہسپتال پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔

آریان
"ڈاکٹر صاحب! میں علاج لے آیا ہوں۔ جلدی کیجیے!"
23

زوریا کا علاج

ڈاکٹروں نے بابا رام داس کی دی ہوئی جڑی بوٹی کا عرق زیرا کو دیا۔

24 گھنٹے بعد زیرا کی حالت میں بہتری کے آثار ظاہر ہونے لگے:

  • چکر آنا کم ہو گئے
  • یادداشت بہتر ہونے لگی
  • ہاتھوں کا کانپنا رک گیا
  • رنگت میں نکھار آیا
  • بھوک واپس آئی
  • آنکھوں میں چمک لوٹ آئی
زوریا
"تم نے میری جان بچائی... تم ہمیشہ میری حفاظت کرتے ہو۔"
آریان
"تم میری زندگی ہو۔ تمہارے بغیر میری زندگی ادھوری ہے۔"

زوریا نے آنکھیں کھولیں تو آریان کو اپنے پاس بیٹھا پایا۔ دونوں کے درمیان محبت کا رشتہ اور بھی مضبوط ہو گیا۔

اس لمحے دونوں سمجھ گئے کہ محبت ہر مشکل پر قابو پا سکتی ہے۔ ان کی محبت نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ کسی بھی طوفان کا مقابلہ کر سکتی ہے۔

24

احمد کی گرفتاری

شہباز نے پولیس کو تمام ثبوت فراہم کیے:

  • سی سی ٹی وی فوٹیج
  • زہر کی لیبارٹری رپورٹ
  • احمد کے فون کی لوکیشن
  • گواہوں کے بیان
  • ڈیجیٹل ثبوت

پولیس نے احمد اور اس کے ساتھیوں کو ان کے ہائیڈ آؤٹ سے گرفتار کر لیا۔

انسپکٹر
"تمہارے تمام جرائم ثابت ہو چکے ہیں۔ تمہیں سخت سزا ملے گی۔"

جیل میں احمد کو اپنی غلطی کا احساس ہوا۔ اس نے سوچا کہ بدلہ لینے کی بجائے معافی مانگنی چاہیے تھی۔

احمد
"میں نے کیوں یہ سب کیا؟ محبت اور معافی ہی درست راستہ تھا۔"
25

حقیقی معافی

آریان احمد سے ملنے جیل گیا۔

احمد
"میں نے بہت بڑی غلطی کی۔ مجھے اپنے باپ کا بدلہ لینے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ میں معافی مانگتا ہوں۔"
آریان
"ہم سب غلطیاں کرتے ہیں۔ میں تمہیں معاف کرتا ہوں۔ تمہیں موقع ملنا چاہیے کہ تم اپنی زندگی درست کرو۔"
احمد
"تم واقعی بہت اچھے ہو۔ میں تمہارا شکر گزار ہوں۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں بدل گیا ہوں۔"

دونوں خاندانوں کی حقیقی صلح ہو گئی۔ اب وہ دشمن نہیں رہے تھے۔

آریان نے زیرا کو بتایا: "اب ہماری محبت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ہم ہمیشہ خوش رہیں گے۔"

26

نئی شروعات

دونوں خاندانوں نے مل کر ایک بڑا اجتماع کیا۔

آریان کے والد
"آج ہم سچے معنوں میں ایک خاندان بن گئے ہیں۔ پرانی دشمنیاں ختم ہو چکی ہیں۔"
زوریا کے والد
"ہماری اولاد نے وہ کر دکھایا جو ہم سالوں سے نہیں کر پائے تھے۔ انہوں نے ہمیں سکھایا کہ محبت ہر رکاوٹ کو توڑ سکتی ہے۔"

احمد کو اچھے رویے کی وجہ سے جیل سے رہا کر دیا گیا۔

آریان نے احمد کو اپنے office میں نوکری دی۔

احمد
"میں شکر گزار ہوں کہ مجھے موقع ملا۔ میں اپنی زندگی درست کروں گا۔"

سب نے مل کر نئی زندگی کا آغاز کیا۔ غلط فہمیاں ختم ہو گئیں اور محبت کا راج قائم ہو گیا۔

27

مکمل اتحاد

دونوں خاندان اب مکمل طور پر ایک ہو چکے تھے۔

آریان
"آج ہم سچے معنوں میں ایک خاندان بن گئے ہیں۔ ہماری محبت نے سب رکاوٹیں توڑ دیں۔"
زوریا
"محبت ہر مشکل پر قابو پا سکتی ہے۔ ہم نے یہ ثابت کر دکھایا۔"

سب نے مل کر کاروبار شروع کیا جو دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرنے لگا۔

خاندانی کاروبار نے شہر میں اپنی ایک الگ پہچان بنا لی۔

آریان اور زیرا نے مل کر کاروبار کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ ان کی محبت نے نہ صرف ان کے رشتے کو مضبوط کیا بلکہ کاروبار کو بھی کامیابی دی۔

28

خوشیوں بھرا مستقبل

چھ مہینے بعد، خاندانی کاروبار نے شہر میں اپنا دوسرا شو روم کھولا۔

احمد
"میں واقعی شکر گزار ہوں کہ آریان نے مجھے موقع دیا۔ اب میں سمجھ گیا ہوں کہ محبت بدلے سے بہتر ہے۔"
شہباز
"تم سب نے مل کر ثابت کیا کہ محبت ہر رکاوٹ کو عبور کر سکتی ہے۔ تمہاری کہانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔"

کاروبار ترقی کرنے لگا اور سب خوشی سے رہنے لگے۔

آریان اور زیرا نے ایک خوبصورت گھر خریدا جہاں وہ خوشی سے رہتے تھے۔

ہر شام وہ اپنے باغ میں بیٹھ کر ستاروں کو دیکھتے اور اپنی کہانی یاد کرتے۔ وہ لمحے ان کے لیے سب سے قیمتی تھے۔

29

نئی نسل کا آغاز

ایک سال بعد، آریان اور زیرا کے ہاں ایک خوبصورت بچی نے جنم لیا۔

آریان
"یہ ہماری محبت کی سب سے خوبصورت نشانی ہے۔ یہ بچی ہماری تمام مشکلات کے بعد آنے والی خوشی ہے۔"
زوریا
"ہم اسے محبت اور امن کی تعلیم دیں گے۔ وہ جانیں گی کہ محبت ہر جنگ جیت سکتی ہے۔"

بچی کا نام "نور" رکھا گیا، جو روشنی اور امید کی علامت تھا۔

دونوں خاندانوں نے مل کر بچی کی پیدائش کا جشن منایا۔

نور کی پیدائش نے دونوں خاندانوں کے درمیان محبت کے رشتے کو اور مضبوط کر دیا۔ اب وہ نہ صرف ساتھی تھے بلکہ ایک خاندان تھے۔

آریان
"اب ہماری کہانی مکمل ہو گئی ہے۔ ہماری محبت نے ایک نئی زندگی کو جنم دیا ہے۔"
30

شاہانہ اختتام

پانچ سال بعد، آریان اور زیرا اسی شاہانہ لائبریری میں کھڑے تھے جہاں ان کی ملاقات ہوئی تھی۔ شام کی سنہری روشنیاں کھڑکیوں سے اندر آ رہی تھیں۔

آریان
"تمہیں یاد ہے؟ یہیں سے سب شروع ہوا تھا۔ ایک کتاب، ایک ملاقات، اور ایک محبت کی کہانی۔"
زوریا
"اور اب یہیں ہماری کہانی مکمل ہو رہی ہے۔ ہماری محبت نے ہر جنگ جیت لی ہے۔"

دونوں کے درمیان محبت کا شاہی رشتہ ہمیشہ کے لیے مضبوط ہو چکا تھا۔ ہماری محبت نے ہر جنگ جیت لی۔ اب ہماری کہانی ادھوری نہیں رہی۔

🎭

Best Novel Dil Ki Dharkan Very Deep Story Of Real Life 💖💖💖

دل کی دھڑکن - سائف اور ثمینہ کی شاہانہ محبت کی کہانی
دل کی دھڑکن تیار ہو رہی ہے...
👑 شاہانہ ایڈیشن 👑

دل کی دھڑکن

سائف اور ثمینہ کی شاہانہ محبت کی کہانی

مکمل ابواب کے ساتھ |

۰

کہانی کا تعارف

یہ کہانی ہے دو دلوں کی جو کبھی مل نہیں سکے، پر ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ رہے۔ یہ خاموش محبت کی وہ داستان ہے جو چھ سال پرانی ہے، پر آج بھی تازہ ہے۔ یہ محبت کی وہ کہانی ہے جس میں الفاظ کی ضرورت نہیں، جس میں نظریں ہی سب کچھ کہہ جاتی ہیں۔

"بعض محبتیں مل کر بھی ادھوری رہ جاتی ہیں، پر وہ دل میں ہمیشہ زندہ رہتی ہیں۔ یہ وہ محبت ہے جو وقت کے ساتھ بڑھتی ہے، کم نہیں ہوتی۔"

سائف اور ثمینہ کی یہ کہانی وفا، انتظار، اور خاموش محبت کی ایسی مثال ہے جو زمانے کو پیغام دیتی ہے کہ سچی محبت کبھی نہیں مرتی۔ یہ کہانی ان احساسات کی عکاس ہے جو الفاظ سے پرے ہیں، جو صرف دل ہی دل میں سما سکتے ہیں۔

چھ سال ہوئے ہیں گزرے پر
تمہاری یادیں ہیں اب بھی تازہ
ہر سانس تمہارا نام لیتی ہے
ہر خواب تمہاری تصویر سجاتا ہے

یہ کہانی صرف ایک رومانی داستان نہیں، بلکہ زندگی کے ان گہرے سچ کا اظہار ہے جو ہم سب کے دلوں میں بسی ہوئی ہے۔ یہ ان خاموش لمحات کی کہانی ہے جو زندگی کو خوبصورت بناتے ہیں۔

مرکزی کردار

سائف

عمر: 28 سال

پیشہ: شاعر اور ادیب

خصوصیت: جذبات کو الفاظ میں پرو دیتا ہے

پسندیدہ رنگ: گہرا نیلا

خوبی: وفا دار، حساس دل، صابر

ثمینہ

عمر: 26 سال

پیشہ: مصورہ اور آرٹسٹ

خصوصیت: احساسوں کو رنگوں میں سمو لیتی ہے

پسندیدہ رنگ: گہرا نیلا

خوبی: پرعزم، خلاق، حساس

۱

باب 1: پہلی ملاقات

ایک بہار کی صبح تھی جب لائبریری کی سیڑھیوں پر آنکھوں کی وہ ملاقات ہوئی جو دو دلوں کو ہمیشہ کے لیے جوڑ گئی۔ سائف اوپر جا رہا تھا، ثمینہ نیچے آ رہی تھی۔ وہ لمحہ وقت کے دھارے میں ایک ایسا موڑ تھا جس نے دونوں کی زندگیوں کی سمت ہی بدل دی۔

14 مارچ 2023 - جمعرات
سائف کی ڈائری
"آج میں نے ایک ایسی لڑکی دیکھی جس کی آنکھوں میں پوری کائنات بسی ہوئی تھی۔ وہ نیلی ساڑھی پہنے ہوئے تھی، اس کے بال ہوا میں لہرا رہے تھے۔ میں اسے دیکھتا ہی رہ گیا۔ شاید یہ پیار تھا، یا محض کشش۔ پر میں جانتی ہوں کہ آج میری زندگی بدل گئی ہے۔"

ثمینہ نے بھی اس لمحے کو اپنے دل میں محفوظ کر لیا۔ وہ دونوں بغیر کچھ بولے ایک دوسرے کو دیکھتے رہے، جیسے زمانے نے ایک لمحے کے لیے رک کر ان کے لیے جگہ بنا دی ہو۔

"نظروں نے کہانی سنائی
ہونٹوں نے خاموشی چھائی
دل نے دل سے بات کی
محبت نے جنم لیا"

یہ ملاقات صرف چند سیکنڈ کی تھی، پر اس نے دونوں کی زندگیوں پر گہرا اثر ڈالا۔ سائف نے اس دن کے بعد ہر روز لائبریری جانا شروع کر دیا، اسی امید پر کہ شاید وہ لڑکی پھر سے نظر آ جائے۔

۲

باب 2: چھ ماہ کا سفر

اگلے چھ ماہ دونوں کے لیے جنت کے مانند تھے۔ ہر ملاقات ایک نئی کہانی لکھتی، ہر نظر ایک نیا باب کھولتی۔ وہ ہر ہفتے لائبریری کی اسی کونے والی میز پر ملتے، جہاں وقت رک سا جاتا تھا۔

15 اپریل 2023 - ہفتہ
ثمینہ کی ڈائری
"آج سائف نے مجھے اپنی شاعری سنائی۔ اس کے الفاظ میرے دل کو چھو گئے۔ میں نے اسے اپنی پینٹنگ دکھائی۔ وہ مسکرایا۔ اس کی مسکان نے میرے دل کو گرما دیا۔ میں جانتی ہوں کہ یہ محبت ہے، خالص اور بے غرض۔ ہم نے کبھی ایک دوسرے کو ہاتھ تک نہیں لگایا، پر میں محسوس کرتی ہوں کہ ہماری روحیں ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہیں۔"
"تم ہو تو ہر سانس میں تمہاری موجودگی
تمہاری یادیں بنی ہیں میری ہوا
تمہارے خیال نے بنایا ہے میرا آسمان
تم ہو تو ہے میرا وجود، تم ہو تو ہے میرا ارمان"

یہ چھ ماہ خالص خوشی کے تھے۔ دونوں نے کبھی ایک دوسرے کو ہاتھ تک نہیں لگایا، پر ان کی روحیں ہمیشہ ایک دوسرے کے قریب رہیں۔ ہر جمعرات کو وہ لائبریری کی اسی کونے والی میز پر ملتے۔

چھ ماہ کے وہ لمحات
ہر پل ایک نئی کہانی
تمہاری ہر نظر نے
میرے دل کو دیا سکون
تمہاری ہر مسکراہٹ نے
میرے دن کو بنایا روشن
۳

باب 3: علیحدگی

پھر ایک دن ایسا آیا کہ حالات نے ایک ایسا موڑ لیا جس کا دونوں کو اندازہ نہیں تھا۔ ثمینہ کے والد کا تبادلہ دوسرے شہر میں ہو گیا، اور انہیں فوری طور پر شہر چھوڑنا پڑا۔

20 ستمبر 2023 - بدھ
سائف کی ڈائری
"آج وہ مجھے رخصت ہو رہی ہے۔ میں اسے بتا نہیں سکتا کہ وہ جا رہی ہے۔ میں صرف مسکرا کر اسے دیکھتا رہا۔ میرا دل ٹوٹ رہا تھا، پر میں نے آنسو روک لیے۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ میری آخری تصویر ایک مسکراتے ہوئے چہرے کی ہی یاد رکھے۔ میں نے اسے اپنی ایک نظم دی، اور اس نے مجھے ایک پینٹنگ۔ یہ ہماری آخری ملاقات تھی۔"
"رخصت ہوئی تو آنکھوں میں آنسو تھے
پر مسکراہٹ ہونٹوں پر تھی
جانے والا تو چلا گیا
پر یادیں ہمارے ساتھ رہیں
دل ٹوٹا پر امید باقی رہی
محبت کی داستان تو جاری رہی"

ثمینہ نے بھی اپنے دل کا غم چھپایا۔ اس نے سائف کو اپنی بنائی ہوئی ایک خصوصی پینٹنگ دی جس میں ایک تنہا پرندہ آسمان کی طرف اڑان بھر رہا تھا۔ یہ علیحدگی دونوں کے لیے انتہائی تکلیف دہ تھی۔

تم چلے گئے ہو پر
تمہاری یادیں ہیں ساتھ
ہر صبح تمہارا نام لے کر
شروع کرتی ہوں نئی صبح
ہر شام تمہاری تصویر دیکھ کر
گزارتی ہوں راتوں کو
۴

باب 4: چھ سال کا انتظار

چھ سال کا یہ طویل عرصہ دونوں کے لیے امتحان سے کم نہیں تھا۔ ہر گزرتا دن ان کی محبت کو اور گہرا کرتا گیا۔ سائف نے ان چھ سالوں میں سینکڑوں نظمیں لکھیں، ہر نظم ثمینہ کے نام تھی۔

14 مارچ 2025 - جمعہ
ثمینہ کی ڈائری
"آج دو سال ہو گئے ہیں سائف کو دیکھے۔ پر اس کی یادیں اب بھی تازہ ہیں۔ میں نے آج ایک نئی پینٹنگ بنائی ہے - 'انتظار کی شام'۔ ہر رنگ میں میں نے سائف کی تلاش کو بیان کیا ہے۔ کیا وہ مجھے یاد کرتا ہے؟ کیا وہ اب بھی وہیں ہے؟ کیا وہ اب بھی لائبریری جاتا ہے؟ میں نے اسے ڈھونڈنے کی ہر کوشش کی، پر سب بے سود۔"
"وقت گزرتا گیا پر محبت بڑھتی گئی
ہر دن ایک نیا امتحان لے کر آیا
پر ہم نے ہار نہیں مانی
کیونکہ محبت ہماری طاقت تھی
چھ سال کے ان لمحات میں
ہم نے سیکھا انتظار کا سبق"

سائف ہر ہفتے لائبریری جاتا، اسی امید پر کہ شاید ثمینہ واپس آ جائے۔ وہ اسی کونے والی میز پر بیٹھتا، اسی جگہ جہاں وہ ملتے تھے۔ اس کی ڈائری کے صفحات ثمینہ کے نام سے بھرے ہوئے تھے۔

چھ سال ہوئے ہیں گزرے
پر تم ہو اب بھی قریب
تمہاری یادیں ہیں میرے ساتھ
تمہارا خیال ہے میرا ساتھی
ہر صبح تمہارا نام لے کر
شروع کرتا ہوں نیا دن
ہر شام تمہاری تصویر دیکھ کر
سوتا ہوں میں
۵

باب 5: خاموش اظہار

دونوں اپنے فن کے ذریعے اپنی محبت کا اظہار کرتے رہے۔ سائف نے ڈائری لکھی، ثمینہ نے پینٹنگز بنائیں۔ دونوں کے فن میں ایک دوسرے کی جھلک صاف نظر آتی تھی۔

10 جنوری 2027 - منگل
سائف کی ڈائری
"آج میں نے ایک نئی نظم لکھی - 'خاموش محبت'۔ ہر لفظ ثمینہ کے نام ہے۔ میں جانتا ہوں کہ وہ شاید کبھی نہ پڑھے گی، پر لکھنے سے میرے دل کو سکون ملتا ہے۔ میری ہر تحریر میں وہ بسی ہوئی ہے۔ میں نے آج گنتی کی تو 578 نظمیں ہو چکی ہیں، سب اس کے نام۔ کاش ایک دن وہ پڑھے، کاش ایک دن جانے کہ میں اسے کتنا یاد کرتا ہوں۔"
"میں نے لکھا ہے ہزاروں صفحات
ہر صفحہ تمہارے نام
تم نے بنائی ہیں سینکڑوں تصویریں
ہر تصویر میری کہانی
ہم نے کبھی بات نہیں کی
پر ہمارا فن بولتا ہے
ہم نے کبھی ملاقات نہیں کی
پر ہماری محبت زندہ ہے"

ثمینہ کی پینٹنگز بھی سائف کی تلاش میں تھیں۔ ہر پینٹنگ میں وہی چہرہ، وہی آنکھیں، وہی مسکراہٹ۔ اس کا ہر فن پارہ اس خاموش محبت کی گواہی دیتا تھا۔

میری ہر نظم تمہارا نام لیتی ہے
میرا ہر لفظ تمہاری تصویر بناتا ہے
تم ہو تو میرا وجود ہے
تم ہو تو میری پہچان ہے
تم ہو تو میری زندگی ہے
تم ہو تو میرا ارمان ہے

دونوں جانتے تھے کہ وہ ایک دوسرے سے دور ہیں، پر ان کے دل قریب تھے۔ یہ خاموش تعلق وقت کے ساتھ اور مضبوط ہوتا گیا۔

۶

باب 6: خوابوں کی دنیا

دونوں اپنی خوابوں کی دنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ رہتے۔ سائف کے خوابوں میں ثمینہ آتی، اور ثمینہ کے خوابوں میں سائف۔ یہ خواب ان کی حقیقت بن گئے تھے۔

15 فروری 2027 - بدھ
ثمینہ کی ڈائری
"آج رات میں نے سائف کو خواب میں دیکھا۔ وہ لائبریری میں کھڑا تھا، میرے انتظار میں۔ میں نے اسے آواز دی، پر وہ مجھے سن نہیں سکا۔ پھر وہ غائب ہو گیا۔ میں روتی ہوئی جاگی۔ یہ خواب ہر رات آتا ہے۔ کبھی وہ مجھے مسکراتا ہوا دکھائی دیتا ہے، کبھی اداس۔ میں جانتی ہوں کہ وہ مجھے یاد کرتا ہے، میں محسوس کر سکتی ہوں۔"
"خوابوں میں تم آتے ہو
اور چلے جاتے ہو
آنکھ کھلتی ہے تو
تمہاری یادیں رہ جاتی ہیں
راتوں کی تنہائی میں
تمہارا ساتھ ملتا ہے
خوابوں کی دنیا میں
ہم ملتے ہیں ہر رات"

سائف بھی اپنے خوابوں میں ثمینہ سے ملتا۔ وہ خواب اس کے لیے حقیقت سے زیادہ قیمتی تھے۔ ہر صبح وہ اپنے خوابوں کو ڈائری میں قید کرتا۔

خوابوں میں تم آؤ تو
میری رات روشن ہو جاتی ہے
تمہاری یادیں میرے ساتھ ہوتی ہیں
تمہارا خیال میرا ساتھی ہوتا ہے
خوابوں کی دنیا میں
ہم ملتے ہیں ہر رات
اور صبح ہوتی ہے
تو تمہاری یادیں رہ جاتی ہیں

یہ خواب دونوں کے لیے پناہ گاہ تھے، جہاں وہ ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزار سکتے تھے۔ خوابوں کی یہ دنیا ان کی حقیقت بن چکی تھی۔

۷

باب 7: خاموش پیغام

دونوں خاموش پیغاموں کے ذریعے ایک دوسرے سے بات کرتے۔ سائف اپنی نظموں میں پیغام چھپاتا، اور ثمینہ اپنی پینٹنگز میں جواب دیتی۔

20 مارچ 2027 - پیر
سائف کی ڈائری
"آج میں نے ایک نئی نظم لکھی - 'انتظار کا موسم'۔ میں نے اس میں چھپے ہوئے الفاظ میں ثمینہ سے پوچھا: 'کیا تم مجھے یاد کرتی ہو؟' میں جانتا ہوں کہ وہ شاید کبھی نہ پڑھے گی، پر لکھنے سے مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میں اس سے بات کر رہا ہوں۔ میری ہر نظم اس کے لیے ایک خط ہے جو میں کبھی نہیں بھیج سکتا۔"
"میں لکھتا ہوں تمہارے نام خط
پر بھیجتا نہیں کبھی
تم بناتی ہو میری تصویریں
پر دکھاتی نہیں کسی کو
ہماری یہ خاموش بات چیت
زمانے کو پتہ نہیں چلتی
پر ہمارے دل جانتے ہیں
کہ ہم ایک دوسرے سے جڑے ہیں"

ثمینہ نے ایک پینٹنگ بنائی جس میں ایک کبوتر خط لے کر اڑ رہا تھا۔ یہ اس کا جواب تھا سائف کے پیغام کا۔ وہ جانتے تھے کہ وہ ایک دوسرے کو سمجھ سکتے ہیں، چاہے وہ کتنے ہی دور کیوں نہ ہوں۔

تمہارے نام لکھے ہر خط میں
چھپا ہے ایک پیغام
تمہاری بنائی ہر تصویر میں
ہے میرا جواب
ہم بولتے ہیں خاموشی میں
پر سنتے ہیں ایک دوسرے کو
ہم ہیں دور پر قریب ہیں
ہمارے دل کی گہرائی میں
۸

باب 8: وقت کا امتحان

وقت گزرتا گیا اور امتحان سخت ہوتے گئے۔ دونوں کے گھر والوں نے ان کی شادی کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔ پر وہ دونوں اپنے وعدے پر قائم رہے۔

5 مئی 2027 - جمعہ
ثمینہ کی ڈائری
"آج اماں نے شادی کی بات کی۔ میں نے انکار کر دیا۔ وہ ناراض ہو گئیں۔ میں نے انہیں سائف کے بارے میں بتایا، پر وہ سمجھی نہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ چھ سال ہو گئے ہیں، وہ تمہیں بھول گیا ہو گا۔ پر میں جانتی ہوں کہ وہ مجھے یاد کرتا ہے۔ میرا دل کہتا ہے کہ وہ اب بھی وہیں ہے، میرا انتظار کر رہا ہے۔"
"وقت نے ہمیں آزمایا
حالات نے ہمیں تنہا کیا
پر ہم نے ہار نہیں مانی
ہم نے قائم رکھا اپنا وعدہ
ہر مشکل نے ہمیں مضبوط بنایا
ہر رکاوٹ نے ہمیں قریب کیا
ہم جانتے ہیں کہ ایک دن
ہم ضرور ملیں گے"

سائف نے بھی اپنے گھر والوں کی بات نہیں مانی۔ وہ ثمینہ کے انتظار میں تھا۔ اس کا یقین تھا کہ ایک دن وہ ضرور ملیں گے۔

وقت گزر رہا ہے پر
میرا انتظار ختم نہیں ہوتا
حالات بدل رہے ہیں پر
میرا عزم کم نہیں ہوتا
میں جانتا ہوں کہ ایک دن
تم ضرور آؤ گی
اور پھر ہم ہمیشہ کے لیے
ایک دوسرے کے ہو جائیں گے
۹

باب 9: پہلی کوشش

ثمینہ نے سائف کو ڈھونڈنے کی پہلی کوشش کی۔ وہ اپنے پرانے شہر واپس آئی اور لائبریری گئی۔ پر سائف اس دن وہاں نہیں تھا۔

15 جون 2027 - منگل
ثمینہ کی ڈائری
"آج میں لائبریری گئی۔ وہی پرانی جگہ، وہی کونے والی میز۔ پر سائف وہاں نہیں تھا۔ میں نے پورا دن انتظار کیا، پر وہ نہیں آیا۔ کیا وہ یہاں آنا چھوڑ چکا ہے؟ کیا اس نے مجھے بھول گیا ہے؟ میرے دل کو ایسا لگا جیسے کوئی میرا سینہ چیر رہا ہو۔ میں نے وہیں بیٹھ کر رو دیا۔"
"میں تمہیں ڈھونڈنے آئی
پر تم ملے نہیں مجھے
میں نے سارا دن انتظار کیا
پر تم آئے نہیں
کیا تم بھول گئے ہو مجھے؟
کیا تم چھوڑ گئے ہو انتظار؟
پر میں ہار نہیں مانوں گی
میں تمہیں ضرور ڈھونڈوں گی"

سائف اس دن ہسپتال میں تھا۔ اس کی ماں بیمار تھیں۔ یہ ناہمواری دونوں کے لیے بہت تکلیف دہ تھی۔

تم آئی تھیں مجھ سے ملنے
پر میں تھا ہسپتال میں
تم نے کیا میرا انتظار
پر میں نہ پہنچ سکا
قسمت نے ہمیں ملنے نہ دیا
پر میں ہار نہیں مانوں گا
میں تمہیں ضرور ڈھونڈوں گا
چاہے جتنے بھی سال لگ جائیں
۱۰

باب 10: ڈھونڈنے کا عزم

ثمینہ کے جانے کے بعد سائف کو پتہ چلا کہ وہ آئی تھی۔ اس نے پکا عزم کر لیا کہ وہ ثمینہ کو ڈھونڈ کر رہے گا۔

20 جون 2027 - اتوار
سائف کی ڈائری
"آج لائبریری کے لibrarian نے مجھے بتایا کہ ایک لڑکی میرا انتظار کر رہی تھی۔ اس نے ثمینہ کی تفصیل بتائی۔ میرا دل دھک سے رہ گیا۔ وہ آئی تھی! وہ مجھے یاد کرتی ہے! میں نے آج ہی فیصلہ کر لیا ہے کہ میں اسے ڈھونڈوں گا۔ چاہے پورا ملک چھاننا پڑے، میں اسے ضرور ڈھونڈوں گا۔"
"تم آئی تھیں مجھ سے ملنے
پر میں نہ تھا وہاں
اب میں آؤں گا تمہیں ڈھونڈنے
چاہے جہاں بھی ہو تم
میں ڈھونڈوں گا تمہیں
ہر شہر میں، ہر گلی میں
میں پاؤں گا تمہیں
اور پھر کبھی جدا نہیں ہوں گے"

سائف نے ڈھونڈنے کا سفر شروع کیا۔ اس نے ثمینہ کے پرانے پتے سے شروع کیا اور ہر ممکن کوشش کی۔

میں نکلا ہوں تمہیں ڈھونڈنے
میرے پاس ہے صرف تمہاری یادیں
میں ڈھونڈوں گا تمہیں ہر جگہ
میں پاؤں گا تمہیں ہر شہر میں
تم ہو میری منزل
تم ہو میرا ارمان
میں تمہیں ڈھونڈوں گا
اور پھر ہم ہمیشہ رہیں گے ساتھ
۱۱

باب 11: انٹرنیٹ کی کھوج

سائف نے انٹرنیٹ پر ثمینہ کو ڈھونڈنا شروع کیا۔ اس نے سوشل میڈیا پر ہر ممکن کوشش کی، پر ثمینہ کا کوئی سراغ نہ ملا۔

5 جولائی 2027 - پیر
سائف کی ڈائری
"آج میں نے انٹرنیٹ پر ثمینہ کو ڈھونڈنے کی کوشش کی۔ میں نے ہر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اس کا نام سرچ کیا، پر کوئی نتیجہ نہیں ملا۔ شاید وہ انٹرنیٹ استعمال نہیں کرتی۔ یا شاید اس نے اپنا نام بدل لیا ہے۔ میں مایوس ہوں، پر ہار نہیں مانوں گا۔ میں اسے ضرور ڈھونڈوں گا۔"
"میں ڈھونڈتا ہوں تمہیں ہر جگہ
پر تم ملتی نہیں ہو
میں پوچھتا ہوں تمہارا نام ہر کسی سے
پر کوئی جانتا نہیں ہے
تم ہو کہاں؟
تم چھپی ہو کس جگہ؟
میں ڈھونڈوں گا تمہیں
چاہے لگ جائے پوری زندگی"

ثمینہ بھی سائف کو ڈھونڈ رہی تھی۔ وہ دونوں ایک دوسرے کی تلاش میں تھے، پر راستے مل نہیں رہے تھے۔

میں ڈھونڈتی ہوں تمہیں ہر جگہ
پر تم ملتے نہیں ہو
میں پوچھتی ہوں تمہارا نام ہر کسی سے
پر کوئی جانتا نہیں ہے
تم ہو کہاں؟
تم چھپے ہو کس جگہ؟
میں ڈھونڈوں گی تمہیں
چاہے لگ جائے پوری زندگی
۱۲

باب 12: ایک امید

سائف کو ایک امید کی کرن ملی۔ اسے پتہ چلا کہ ثمینہ کے والد کا تبادلہ کراچی میں ہوا تھا۔ اس نے فوری طور پر کراچی جانے کا فیصلہ کیا۔

20 جولائی 2027 - منگل
سائف کی ڈائری
"آج مجھے پتہ چلا کہ ثمینہ کراچی میں ہے۔ اس کے والد کا تبادلہ وہیں ہوا تھا۔ میں نے فوری طور پر کراچی کا ٹکٹ بک کرا لیا ہے۔ میں کل روانہ ہو رہا ہوں۔ میرا دل دھڑک رہا ہے۔ کیا میں اسے ڈھونڈ پاؤں گا؟ کیا وہ مجھے پہچانے گی؟ پر میں امید کرتا ہوں کہ ہاں۔ میں اسے ضرور ڈھونڈوں گا۔"
"مجھے مل گئی ہے ایک امید
تم ہو کراچی میں
میں آ رہا ہوں تمہیں ڈھونڈنے
چاہے ہو کتنی ہی دوری
میں ڈھونڈوں گا تمہیں
ہر گلی میں، ہر محلے میں
میں پاؤں گا تمہیں
اور پھر کبھی جدا نہیں ہوں گے"

سائف کا سفر شروع ہوا۔ وہ کراچی پہنچا اور ڈھونڈنے کا کام شروع کیا۔

میں پہنچ گیا ہوں کراچی
تمہیں ڈھونڈنے کے لیے
میرے پاس ہے صرف تمہاری یادیں
اور تمہارا نام
میں ڈھونڈوں گا تمہیں
ہر گلی میں، ہر محلے میں
میں پاؤں گا تمہیں
اور پھر ہم ہمیشہ رہیں گے ساتھ
۱۳

باب 13: کراچی کی تلاش

کراچی ایک بہت بڑا شہر تھا، اور سائف کے لیے ثمینہ کو ڈھونڈنا سمندر میں سوئی ڈھونڈنے کے مترادف تھا۔

25 جولائی 2027 - اتوار
سائف کی ڈائری
"کراچی بہت بڑا شہر ہے۔ میں تین دن سے ڈھونڈ رہا ہوں، پر کوئی نتیجہ نہیں ملا۔ میں تھک گیا ہوں، پر ہار نہیں مانوں گا۔ میں نے آج ایک آرٹ گیلری دیکھی۔ شاید ثمینہ وہاں ہو۔ وہ مصورہ ہے، ہو سکتا ہے وہ آرٹ گیلریز میں آتی ہو۔ میں کل وہاں جا کر دیکھوں گا۔"
"کراچی ہے بہت بڑا شہر
اور میں ڈھونڈ رہا ہوں تمہیں
ہر گلی میں، ہر محلے میں
پر تم ملتی نہیں ہو
میں تھک گیا ہوں پر ہار نہیں مانوں گا
میں ڈھونڈوں گا تمہیں
چاہے لگ جائے پوری زندگی"

سائف نے آرٹ گیلریز میں ڈھونڈنا شروع کیا۔ اسے امید تھی کہ ثمینہ کا تعلق آرٹ سے ہے، شاید وہ گیلریز میں مل جائے۔

میں ڈھونڈ رہا ہوں تمہیں
ہر آرٹ گیلری میں
شاید تم آتی ہو یہاں
شاید تم دکھائی دو
میں ڈھونڈوں گا تمہیں
ہر گیلری میں، ہر نمائش میں
میں پاؤں گا تمہیں
اور پھر ہم ہمیشہ رہیں گے ساتھ
۱۴

باب 14: ایک نشان

سائف کو ایک نشان ملا۔ اسے ایک آرٹ گیلری میں ثمینہ کی بنائی ہوئی پینٹنگ نظر آئی۔

30 جولائی 2027 - جمعہ
سائف کی ڈائری
"آج میں نے ایک آرٹ گیلری میں ثمینہ کی پینٹنگ دیکھی! وہ میری تصویر تھی۔ میں اسے دیکھ کر رہ گیا۔ وہ مجھے یاد کرتی ہے! وہ اب بھی مجھے یاد کرتی ہے! میں نے گیلری کے مالک سے پتہ کیا، پر اسے ثمینہ کا پتہ نہیں تھا۔ اس نے بتایا کہ وہ ہفتے میں ایک بار پینٹنگز لانے آتی ہے۔ میں ہر ہفتے یہاں آیا کروں گا۔ میں اس کا انتظار کروں گا۔"
"مجھے مل گیا ہے ایک نشان
تم نے بنائی ہے میری تصویر
تم مجھے یاد کرتی ہو
تم مجھے چاہتی ہو
میں انتظار کروں گا تمہارا
ہر ہفتے، ہر دن
میں ملوں گا تم سے
اور پھر کبھی جدا نہیں ہوں گے"

سائف نے ہر ہفتے آرٹ گیلری جانا شروع کر دیا۔ وہ انتظار کرتا کہ شاید ثمینہ آ جائے۔

میں انتظار کرتا ہوں تمہارا
ہر ہفتے، ہر دن
شاید تم آ جاؤ
شاید تم دکھائی دو
میں دیکھوں گا تمہیں
اور پھر ہم ہمیشہ رہیں گے ساتھ
میں بولوں گا تم سے
اور پھر کبھی خاموش نہیں رہوں گا
۱۵

باب 15: ملاقات کا دن

آخر وہ دن آ ہی گیا۔ ثمینہ آرٹ گیلری میں پینٹنگز لے کر آئی، اور سائف سے اس کی ملاقات ہو گئی۔

15 اگست 2027 - اتوار
ثمینہ کی ڈائری
"آج میں آرٹ گیلری میں پینٹنگز لے کر آئی۔ اور وہاں وہ تھا! سائف! میں اسے دیکھ کر رہ گئی۔ وہ مسکرا رہا تھا۔ ہم نے ایک دوسرے کو دیکھا، اور پھر ہم نے گلے لگا لیا۔ یہ ہماری پہلی ملاقات تھی چھ سال بعد۔ ہم نے کچھ نہیں کہا، صرف ایک دوسرے کو دیکھتے رہے۔ آنکھوں نے وہ سب کچھ کہہ دیا جو الفاظ نہیں کہہ سکتے تھے۔"
"آخر وہ دن آ گیا
جب ہم مل گئے
چھ سال کے انتظار کے بعد
ہم ایک دوسرے کے سامنے تھے
ہم نے کچھ نہیں کہا
صرف ایک دوسرے کو دیکھا
آنکھوں نے وہ سب کچھ کہہ دیا
جو الفاظ نہیں کہہ سکتے تھے"

یہ ملاقات دونوں کے لیے بہت خوشی کا لمحہ تھی۔ وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ تھے، اور یہی سب کچھ تھا۔

آخر ہم مل گئے
چھ سال کے انتظار کے بعد
تم میرے سامنے ہو
میں تمہارے سامنے ہوں
ہم نے کچھ نہیں کہا
صرف ایک دوسرے کو دیکھا
آنکھوں نے وہ سب کچھ کہہ دیا
جو الفاظ نہیں کہہ سکتے تھے
۱۶

باب 16: پہلی بات چیت

دونوں نے پہلی بار ایک دوسرے سے بات کی۔ ان کی آوازیں کانپ رہی تھیں، پر الفاظ محبت سے بھرے ہوئے تھے۔

15 اگست 2027 - اتوار
سائف کی ڈائری
"آج میں نے ثمینہ سے بات کی۔ میں نے اسے بتایا کہ میں اسے کتنا یاد کرتا تھا۔ اس نے بتایا کہ وہ بھی مجھے یاد کرتی تھی۔ ہم نے چھ سال کے انتظار کے بارے میں بات کی۔ ہم نے اپنی ڈائریز اور پینٹنگز کے بارے میں بات کی۔ ہم نے ہر چیز کے بارے میں بات کی۔ اور پھر ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے۔"
"ہم نے بات کی پہلی بار
چھ سال کے انتظار کے بعد
ہماری آوازیں کانپ رہی تھیں
پر الفاظ محبت سے بھرے تھے
ہم نے کہا ایک دوسرے سے
کہ ہم ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے کے ہیں
ہم نے وعدہ کیا
کہ ہم کبھی جدا نہیں ہوں گے"

دونوں نے وعدہ کیا کہ وہ کبھی جدا نہیں ہوں گے۔ یہ وعدہ ان کی محبت کی تکمیل تھا۔

ہم نے بات کی پہلی بار
چھ سال کے انتظار کے بعد
ہماری آوازیں کانپ رہی تھیں
پر الفاظ محبت سے بھرے تھے
ہم نے کہا ایک دوسرے سے
کہ ہم ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے کے ہیں
ہم نے وعدہ کیا
کہ ہم کبھی جدا نہیں ہوں گے
۱۷

باب 17: گھر والوں کی رضامندی

دونوں نے اپنے گھر والوں کو اپنی محبت کے بارے میں بتایا۔ ابتدا میں تو وہ ناراض ہوئے، پر پھر انہوں نے رضامندی دے دی۔

20 اگست 2027 - جمعہ
ثمینہ کی ڈائری
"آج ہم نے اپنے گھر والوں کو اپنی محبت کے بارے میں بتایا۔ ابتدا میں تو وہ ناراض ہوئے، پر پھر انہوں نے سمجھا۔ انہوں نے دیکھا کہ ہم کتنے سچے ہیں۔ انہوں نے ہمیں رضامندی دے دی۔ اب ہم شادی کر سکتے ہیں۔ میں بہت خوش ہوں۔ میرا خواب پورا ہو رہا ہے۔"
"ہم نے بتایا اپنے گھر والوں کو
اپنی محبت کے بارے میں
انہوں نے سنا ہماری کہانی
اور پھر سمجھے ہمیں
انہوں نے دی ہمیں رضامندی
اور اب ہم ہمیشہ کے لیے
ایک دوسرے کے ہو سکتے ہیں"

گھر والوں کی رضامندی دونوں کے لیے بہت بڑی خوشی تھی۔ اب وہ بغیر کسی رکاوٹ کے ایک دوسرے کے ساتھ رہ سکتے تھے۔

گھر والوں نے دی رضامندی
اور اب ہم ہمیشہ کے لیے
ایک دوسرے کے ہو سکتے ہیں
ہم نے پایا ہے اپنی منزل
ہم نے پایا ہے اپنا ارمان
ہم ہمیشہ کے لیے
ایک دوسرے کے ہو گئے ہیں
۱۸

باب 18: شادی کی تیاریاں

شادی کی تیاریاں شروع ہو گئیں۔ دونوں خاندان مل کر تیاریاں کر رہے تھے۔ یہ دونوں کے لیے بہت خوشی کا وقت تھا۔

1 ستمبر 2027 - بدھ
سائف کی ڈائری
"آج شادی کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔ ہم دونوں خاندان مل کر تیاریاں کر رہے ہیں۔ میں بہت خوش ہوں۔ ثمینہ بہت خوبصورت لگ رہی ہے۔ وہ ہر دن زیادہ خوبصورت ہوتی جا رہی ہے۔ میں نے اس کے لیے ایک خصوصی نظم لکھی ہے جو میں شادی کے دن سناؤں گا۔"
"شادی کی تیاریاں ہو رہی ہیں
اور ہم بہت خوش ہیں
ہم دونوں خاندان مل کر
تیاریاں کر رہے ہیں
یہ ہماری خوشی کا وقت ہے
یہ ہماری محبت کی تکمیل ہے
ہم ہمیشہ کے لیے
ایک دوسرے کے ہو رہے ہیں"

ثمینہ نے بھی سائف کے لیے ایک خصوصی پینٹنگ بنائی۔ یہ پینٹنگ ان کی محبت کی داستان بیان کرتی تھی۔

شادی کی تیاریاں ہو رہی ہیں
اور ہم بہت خوش ہیں
ہم دونوں خاندان مل کر
تیاریاں کر رہے ہیں
یہ ہماری خوشی کا وقت ہے
یہ ہماری محبت کی تکمیل ہے
ہم ہمیشہ کے لیے
ایک دوسرے کے ہو رہے ہیں
۱۹

باب 19: شادی کا دن

آخر شادی کا دن آ ہی گیا۔ یہ دونوں کے لیے سب سے خوبصورت دن تھا۔

15 ستمبر 2027 - بدھ
ثمینہ کی ڈائری
"آج میری شادی ہے۔ میں بہت خوش ہوں۔ سائف بہت ہینڈسم لگ رہا ہے۔ ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔ یہ ہماری محبت کی تکمیل ہے۔ میں نے اسے اپنی پینٹنگ دی، اور اس نے مجھے اپنی نظم سنائی۔ ہم دونوں رو پڑے۔ یہ خوشی کے آنسو تھے۔ اب ہم ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے کے ہیں۔"
"آج ہماری شادی ہے
اور ہم بہت خوش ہیں
ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں
یہ ہماری محبت کی تکمیل ہے
ہم نے چھ سال انتظار کیا
پر آج ہم ہمیشہ کے لیے
ایک دوسرے کے ہو گئے ہیں"

شادی کی تقریب بہت خوبصورت تھی۔ دونوں خاندان موجود تھے، اور سب نے ان کی خوشی میں شرکت کی۔

آج ہماری شادی ہے
اور ہم بہت خوش ہیں
ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں
یہ ہماری محبت کی تکمیل ہے
ہم نے چھ سال انتظار کیا
پر آج ہم ہمیشہ کے لیے
ایک دوسرے کے ہو گئے ہیں
۲۰

باب 20: ہمیشہ کی خوشی

دونوں ہمیشہ کی خوشی کے ساتھ رہنے لگے۔ ان کی محبت وقت کے ساتھ اور گہری ہوتی گئی۔

1 جنوری 2028 - اتوار
سائف کی ڈائری
"آج ہم نے نئے سال کا جشن منایا۔ ثمینہ میرے ساتھ ہے، اور میں اس کے ساتھ ہوں۔ ہم بہت خوش ہیں۔ ہماری محبت وقت کے ساتھ اور گہری ہوتی جا رہی ہے۔ ہم نے ایک دوسرے کو وہ سب کچھ دیا ہے جو ہم دے سکتے تھے۔ ہم نے ایک دوسرے کی محبت پائی ہے، اور یہی سب کچھ ہے۔"
"ہم ہمیشہ کی خوشی کے ساتھ رہ رہے ہیں
ہماری محبت وقت کے ساتھ اور گہری ہوتی جا رہی ہے
ہم نے ایک دوسرے کو وہ سب کچھ دیا ہے
جو ہم دے سکتے تھے
ہم نے ایک دوسرے کی محبت پائی ہے
اور یہی سب کچھ ہے"

دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ خوشی سے زندگی گزارنی شروع کر دی۔ ان کی محبت کی کہانی ایک مثالی کہانی بن گئی۔

ہم ہمیشہ کی خوشی کے ساتھ رہ رہے ہیں
ہماری محبت وقت کے ساتھ اور گہری ہوتی جا رہی ہے
ہم نے ایک دوسرے کو وہ سب کچھ دیا ہے
جو ہم دے سکتے تھے
ہم نے ایک دوسرے کی محبت پائی ہے
اور یہی سب کچھ ہے

یہ تھی سائف اور ثمینہ کی محبت کی کہانی۔ ایک ایسی کہانی جس میں انتظار، وفا، اور محبت نے جیت حاصل کی۔ یہ کہانی ہمیشہ زندہ رہے گی۔