وہ آسمان اور یہ زمین ادھوری محبتیں
ایک شاہانہ محبت کی داستان
تقدیر کی شاہی ملاقات
سرد بارش کی ایک شاہانہ شام تھی۔ لائبریری کی پرانی مگر عظیم الشان عمارت میں گہری خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ آریان اپنی پسندیدہ شاہی کرسی پر بیٹھا "ستاروں کے شاہی راز" نامی کتاب پڑھ رہا تھا۔ اچانک دروازہ کھلا اور ایک لڑکی بارش سے بچتے ہوئے اندر آئی۔ اس کے کالے لمبے بال بارش میں بھیگ کر چمک رہے تھے۔
دونوں کے درمیان یہ پہلا مکالمہ تھا جو کئی گھنٹوں تک چلا۔ ستاروں، رنگوں، خوابوں اور حقیقتوں پر بات کرتے رہے۔ جب زیرا نے جانے کے لیے کھڑی ہوئی تو آریان نے محسوس کیا جیسے اس کی دنیا میں کوئی نیا رنگ بھر گیا ہو۔
پراسرار خط
اگلے دن شام کو، آریان لائبریری میں آیا تو لائبریرین نے اسے ایک پراسرار خط دیا۔ خط پر صرف "آریان" لکھا تھا۔
خط میں لکھا تھا: "تمہاری محبت خطرے میں ہے۔ زیرا وہ نہیں جو تم سمجھتے ہو۔ اس کے ماضی کے راز تمہاری دنیا بدل سکتے ہیں۔ کل رات بارہ بجے پرانی عمارت کے کھنڈر پر آؤ۔ - ایک دوست"
آریان نے فوری زیرا کو فون کرنے کی کوشش کی مگر اس کا فون بند تھا۔ ایک عجیب سی بے چینی اس کے اندر گھر کرنے لگی۔
کھنڈر کا راز
رات کے بارہ بجے، آریان کھنڈر پر پہنچا۔ جگہ ویران اور خوفناک تھی۔ اچانک ایک پراسرار آواز آئی۔
آریان کے ذہن میں دھندلی سی تصویریں ابھریں - ایک باغ، ایک لڑکی، پھر سب کچھ دھندلا گیا۔
زوریا کا ماضی
اسی رات، زیرا اپنے کمرے میں پرانی البم دیکھ رہی تھی۔ اچانک اس کی نظر ایک تصویر پر پڑی جس میں ایک چھوٹا لڑکا اور لڑکی ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے کھڑے تھے۔ لڑکی خود زیرا تھی اور لڑکا آریان جیسا لگ رہا تھا۔
تصویر گر کر ٹوٹ گئی۔ نیچے سے ایک خط ملا جس میں لکھا تھا: "پیاری زیرا، تمہیں آریان سے دور رہنا ہوگا۔ تمہارے خاندانوں میں پرانی دشمنی ہے۔ تمہارے والد کا حادثہ کوئی حادثہ نہیں تھا۔ - تمہاری حفاظت چاہنے والا"
زوریا کے ہاتھ کانپنے لگے۔ آنسوؤں نے حروف دھندلا دیے۔
آریان کا انکشاف
آریان نے اپنے والد کے پرانے کاغذات میں تحقیق شروع کی۔ اسے ایک پرانا اخبار ملا جس کے سرخی تھی: "موٹر سائیکل حادثے میں مصور کی موت - سازش کے شواہد"
تصویر میں زیرا کے والد تھے اور ان کے پیچھے آریان کے والد کھڑے تھے۔ دونوں مسکرا رہے تھے۔ آریان حیران رہ گیا۔ کیا واقعی اس کے والد کا زیرا کے والد کی موت سے کوئی تعلق تھا؟
پہلا رابطہ
دونوں نے فیصلہ کیا کہ وہ کل پرانی فیکٹری میں ملیں گے۔
خفیہ ملاقات
پرانی فیکٹری میں دونوں ملے۔ زیرا نے اپنے والد کی ڈائری دکھائی، آریان نے اخبار کا تراشہ دکھایا۔
اچانک دروازے کی آواز آئی۔ کوئی اندر آ رہا تھا۔ آریان نے زیرا کا ہاتھ تھاما اور وہ پچھلے دروازے کی طرف بھاگے۔
فرار
دونوں تاریک گلیوں میں بھاگتے ہوئے شہباز کے گھر پہنچے۔ شہباز آریان کا پرانا دوست اور کمپیوٹر ایکسپرٹ تھا۔
شہباز نے انہیں پناہ دی اور مدد کا وعدہ کیا۔
تاریخی انکشاف
شہباز نے کمپیوٹر پر پرانی تصاویر دکھائیں۔
آریان اور زیرا ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔ دونوں کی آنکھوں میں سوال تھا۔
خطرناک چھلانگ
شہباز نے انہیں آواز دی۔ "تمہیں کی عمارت کی چھت پر چھلانگ لگانا ہوگی!"
آریان پہلے چھلانگ لگائی... پھر زیرا نے... چھلانگ کے دوران آریان نے زیرا کی آنکھوں میں دیکھا۔ وہ لمحہ ان کے لیے ہمیشہ یادگار رہے گا۔ دونوں پہنچ گئے!
نیا راز
خالی عمارت میں انہیں ایک پرانا لیپ ٹاپ ملا۔ اس میں ایک ویڈیو تھی جس میں آریان کے والد نے کہا: "ہم زندہ ہیں۔ ہم نے یہ سب پلان کیا تھا تاکہ تم خود سچائی دریافت کرو۔"
ویڈیو میں انہوں نے احمد خان کے بارے میں بتایا جو ان کا پرانا پارٹنر تھا اور بدلہ لینا چاہتا تھا۔
آریان نے زیرا کا ہاتھ تھاما۔ "اب ہم سب کچھ سمجھ گئے ہیں۔ ہمیں احمد خان کا سامنا کرنا ہوگا۔"
احمد خان کا تعارف
شہباز نے احمد خان کی مکمل معلومات دکھائیں۔
شہباز نے ایک منصوبہ بنایا جس کے تحت وہ احمد خان کو اپنے گیراج میں بلا کر پکڑیں گے۔
آخری مقابلہ
شہباز کے گیراج میں احمد خان اور اس کے آدمی ان کا انتظار کر رہے تھے۔
ایک دم گیراج کے دروازے کھلے اور پولیس اندر داخل ہوئی۔ انسپکٹر نے اعلان کیا: "احمد خان، تم گرفتار ہو!"
آریان کے والد اور زیرا کے والد بھی پولیس کے ساتھ تھے۔ آریان کے والد نے کہا: "بیٹا، بیٹی، تم نے کر دکھایا۔ تم نے وہ کیا جو ہم سالوں سے نہیں کر پائے۔"
خوشگوار انجام
ایک سال بعد، دونوں خاندانوں نے مل کر ایک خوبصورت شادی کی تقریب کا اہتمام کیا۔
آریان کے والد نے تقریب سے خطاب کیا: "آج ہم دو خاندان نہیں، ایک خاندان بن گئے ہیں۔ ہماری پرانی دشمنی ختم ہو چکی ہے۔"
سب نے مل کر خوشیاں منائیں اور نئی زندگی کا آغاز کیا۔ دونوں خاندانوں کے درمیان محبت اور احترام کا رشتہ قائم ہو گیا۔
نئی مشکلیں
شادی کے چھ ماہ بعد، ایک صبح دروازے پر ایک نیا خط ملا۔
خط میں لکھا تھا: "تم سمجھتے ہو سب ختم ہو گیا؟ تمہاری خوشی عارضی ہے۔ ہم واپس آئے ہیں۔ - وہی پرانا دوست"
دونوں نے شہباز سے رابطہ کیا۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ احمد خان کا ایک بیٹا ہے جو باپ کا بدلہ لینے آیا ہے۔
نئے دشمن کا تعارف
ایک پرائیویٹ آفس میں نوجوان احمد بیٹھا تھا۔ اس کی آنکھوں میں غصہ اور بدلہ لینے کی آگ تھی۔
اس نے اپنے دوستوں سے کہا: "ہم انہیں وہی تکلیف دیں گے جو انہوں نے میرے باپ کو دی تھی۔"
نوجوان احمد نے ایک خطرناک منصوبہ بنایا جو آریان اور زیرا کی خوشی کو تباہ کر دے گا۔
زوریا کی پراسرار بیماری
اچانک زیرا بیمار پڑ گئی۔ ڈاکٹروں کو وجہ سمجھ نہیں آ رہی تھی۔
شہباز نے تحقیق کی تو پتہ چلا کہ کسی نے زیرا کی خوراک میں زہر ملا دیا ہے۔
زہر کا راز
شہباز نے زیرا کے خون کے نمونے لیے اور ان کی مکمل لیبارٹری جانچ شروع کی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں احمد کو زیرا کی کافی شاپ میں جاتے دیکھا گیا۔ اس نے زیرا کی کافی میں زہر ملا دیا تھا۔
علاج کی تلاش
ہسپتال میں ڈاکٹروں نے آریان کو بلایا۔
آریان نے فوراً علاج کی تلاش میں نکلنے کا فیصلہ کیا۔
مشکل سفر
آریان نے فوراً گاڑی میں علاج کی تلاش میں نکلنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے ضروری سامان پیک کیا۔
سفر کے دوران آریان کو متعدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑا:
- گاڑی کے پنکچر ہو گئے
- موبائل سگنل غائب ہو گئے
- راستہ بھٹک گیا
- احمد کے آدمیوں نے رکاوٹیں کھڑی کیں
- برسات نے سفر مزید مشکل بنا دیا
آخرکار 12 گھنٹے کے مشکل سفر کے بعد آریان 'شاہپور' گاؤں پہنچا۔ اس کے ہاتھوں میں زیرا کی تصویر تھی اور دل میں امید کی کرن۔
بوڑھے vaid سے ملاقات
گاؤں کے آخر میں ایک بلندی پر بوڑھے vaid کا گھر تھا۔ بابا رام داس ایک سو سال سے زیادہ عمر کے تھے مگر ان کی آنکھوں میں چمک تھی۔
بابا رام داس نے آریان کو ایک خاص جڑی بوٹی کا عرق دیا اور استعمال کی ہدایات دیں۔
واپسی کا سفر
واپسی کے سفر میں احمد اور اس کے ساتھیوں نے آریان کا پیچھا کیا۔
پہاڑی راستے پر احمد کی گاڑی نے آریان کی گاڑی کو روکنا چاہا۔
آریان نے ہوشیاری سے گاڑی کو ایک چھوٹے راستے میں موڑ لیا اور احمد سے بچ نکلا۔
سفر کے دوران آریان نے زیرا کو یاد کیا۔ اس کی مسکان، اس کی باتوں کا انداز، اور وہ لمحے جب وہ اکٹھے ہنستے تھے۔ یہ یادیں اسے مضبوطی فراہم کر رہی تھیں۔
12 گھنٹے کے سفر کے بعد آریان وقت پر ہسپتال پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔
زوریا کا علاج
ڈاکٹروں نے بابا رام داس کی دی ہوئی جڑی بوٹی کا عرق زیرا کو دیا۔
24 گھنٹے بعد زیرا کی حالت میں بہتری کے آثار ظاہر ہونے لگے:
- چکر آنا کم ہو گئے
- یادداشت بہتر ہونے لگی
- ہاتھوں کا کانپنا رک گیا
- رنگت میں نکھار آیا
- بھوک واپس آئی
- آنکھوں میں چمک لوٹ آئی
زوریا نے آنکھیں کھولیں تو آریان کو اپنے پاس بیٹھا پایا۔ دونوں کے درمیان محبت کا رشتہ اور بھی مضبوط ہو گیا۔
اس لمحے دونوں سمجھ گئے کہ محبت ہر مشکل پر قابو پا سکتی ہے۔ ان کی محبت نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ کسی بھی طوفان کا مقابلہ کر سکتی ہے۔
احمد کی گرفتاری
شہباز نے پولیس کو تمام ثبوت فراہم کیے:
- سی سی ٹی وی فوٹیج
- زہر کی لیبارٹری رپورٹ
- احمد کے فون کی لوکیشن
- گواہوں کے بیان
- ڈیجیٹل ثبوت
پولیس نے احمد اور اس کے ساتھیوں کو ان کے ہائیڈ آؤٹ سے گرفتار کر لیا۔
جیل میں احمد کو اپنی غلطی کا احساس ہوا۔ اس نے سوچا کہ بدلہ لینے کی بجائے معافی مانگنی چاہیے تھی۔
حقیقی معافی
آریان احمد سے ملنے جیل گیا۔
دونوں خاندانوں کی حقیقی صلح ہو گئی۔ اب وہ دشمن نہیں رہے تھے۔
آریان نے زیرا کو بتایا: "اب ہماری محبت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ہم ہمیشہ خوش رہیں گے۔"
نئی شروعات
دونوں خاندانوں نے مل کر ایک بڑا اجتماع کیا۔
احمد کو اچھے رویے کی وجہ سے جیل سے رہا کر دیا گیا۔
آریان نے احمد کو اپنے office میں نوکری دی۔
سب نے مل کر نئی زندگی کا آغاز کیا۔ غلط فہمیاں ختم ہو گئیں اور محبت کا راج قائم ہو گیا۔
مکمل اتحاد
دونوں خاندان اب مکمل طور پر ایک ہو چکے تھے۔
سب نے مل کر کاروبار شروع کیا جو دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرنے لگا۔
خاندانی کاروبار نے شہر میں اپنی ایک الگ پہچان بنا لی۔
آریان اور زیرا نے مل کر کاروبار کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ ان کی محبت نے نہ صرف ان کے رشتے کو مضبوط کیا بلکہ کاروبار کو بھی کامیابی دی۔
خوشیوں بھرا مستقبل
چھ مہینے بعد، خاندانی کاروبار نے شہر میں اپنا دوسرا شو روم کھولا۔
کاروبار ترقی کرنے لگا اور سب خوشی سے رہنے لگے۔
آریان اور زیرا نے ایک خوبصورت گھر خریدا جہاں وہ خوشی سے رہتے تھے۔
ہر شام وہ اپنے باغ میں بیٹھ کر ستاروں کو دیکھتے اور اپنی کہانی یاد کرتے۔ وہ لمحے ان کے لیے سب سے قیمتی تھے۔
نئی نسل کا آغاز
ایک سال بعد، آریان اور زیرا کے ہاں ایک خوبصورت بچی نے جنم لیا۔
بچی کا نام "نور" رکھا گیا، جو روشنی اور امید کی علامت تھا۔
دونوں خاندانوں نے مل کر بچی کی پیدائش کا جشن منایا۔
نور کی پیدائش نے دونوں خاندانوں کے درمیان محبت کے رشتے کو اور مضبوط کر دیا۔ اب وہ نہ صرف ساتھی تھے بلکہ ایک خاندان تھے۔
شاہانہ اختتام
پانچ سال بعد، آریان اور زیرا اسی شاہانہ لائبریری میں کھڑے تھے جہاں ان کی ملاقات ہوئی تھی۔ شام کی سنہری روشنیاں کھڑکیوں سے اندر آ رہی تھیں۔
دونوں کے درمیان محبت کا شاہی رشتہ ہمیشہ کے لیے مضبوط ہو چکا تھا۔ ہماری محبت نے ہر جنگ جیت لی۔ اب ہماری کہانی ادھوری نہیں رہی۔