💔 سَیڈ شاعری کلیکشن مع تشریح 💔
کسی کو روٹھنے کا شوق ہے تو روٹھ جائے، مگر ہم منانے کی عادت نہیں رکھتے
یہ شعر بتاتا ہے کہ شاعر ضد نہیں کرتا، اگر کوئی روٹھ جائے تو اسے منانے کی عادت نہیں۔
وقت نے دکھا دیا حقیقتِ رشتوں کی، ورنہ ہم نے تو سب کو اپنا سمجھا تھا
یہاں شاعر بتاتا ہے کہ وقت نے اصل رشتوں کی حقیقت کھول دی، جنہیں اپنایا وہ بیگانہ نکلے۔
ہم بھی روٹھ جاتے اگر کوئی منانے والا ہوتا
یہ شعر تنہائی کا غم بیان کرتا ہے، شاعر کے پاس کوئی نہیں جو اسے منائے۔
یاد آتے ہیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے، چاہنے والے بچھڑ جائیں تو ایسا ہی ہوتا ہے
محبوب کی جدائی کا دکھ اتنا گہرا ہوتا ہے کہ دل خون کے آنسو روتا ہے۔
ہم نے چاہا تھا تجھے اپنی جان سے بڑھ کر، اور تو نے ہی ہمیں غیر سمجھ لیا
یہاں شاعر کہتا ہے کہ جسے اپنی جان سے بڑھ کر چاہا، اسی نے بیگانہ سمجھ لیا۔
اک پل میں ٹوٹ جاتے ہیں خواب سب کے، کچھ زخم وقت بھی نہیں بھرتا
زندگی کے کچھ زخم اتنے گہرے ہوتے ہیں کہ وقت بھی انہیں نہیں بھر سکتا۔
محبت میں ہم نے دل ہارا ہے، اور صلہ صرف تنہائی نے دیا ہے
محبت میں اکثر دل ہارنے والوں کو تنہائی نصیب ہوتی ہے۔
ہمارے حصے میں غم لکھا تھا شاید، تبھی خوشیاں ہمیشہ دور رہیں
یہ شعر قسمت کی مجبوری کو ظاہر کرتا ہے کہ خوشیاں نصیب میں ہی نہیں تھیں۔
وہ کہتا ہے ہم بدل گئے ہیں، شاید ہم نے جینا سیکھ لیا ہے بغیر اُس کے
یہاں شاعر بتاتا ہے کہ محبوب سمجھتا ہے وہ بدل گیا، حالانکہ اس نے درد کے ساتھ جینا سیکھ لیا ہے۔
محبت کی سزا ہم نے اس طرح پائی، کہ ہنستے ہنستے بھی آنکھ بھر آئی
یہ شعر دکھاتا ہے کہ محبت کا غم اتنا شدید ہے کہ خوشی میں بھی آنکھ بھر آتی ہے۔
کاش وہ سمجھ سکتا میری خاموشی کو، لفظوں میں درد بیان نہیں ہوتا
یہاں شاعر کہتا ہے کہ بعض درد الفاظ سے نہیں بلکہ خاموشی سے محسوس ہوتے ہیں۔
ہم نے چاہا تھا سکون اس کی یاد میں، مگر یاد نے بھی بے سکون کر دیا
محبوب کی یاد سکون دینے کے بجائے اور بےچینی پیدا کر گئی۔
اب تو خواب بھی ادھورے لگتے ہیں، جب سے وہ خوابوں سے نکل گیا ہے
یہ شعر بتاتا ہے کہ محبوب کے بغیر خواب بھی ادھورے ہو گئے ہیں۔
جس پر بھروسہ کیا تھا بے پناہ، اسی نے دل کو سب سے زیادہ توڑا
سب سے زیادہ تکلیف اسی سے ملتی ہے جس پر سب سے زیادہ بھروسہ کیا جاتا ہے۔
ہم نے مانگا تھا رب سے خوشیوں کا جہاں، مگر ملا ہے درد کا خزانہ
یہاں شاعر بتاتا ہے کہ دعاؤں میں خوشیاں مانگیں مگر نصیب میں غم ہی آئے۔
محبت کی کہانی ادھوری رہ گئی، اور ہم تنہا رہ گئے
یہ شعر نامکمل محبت اور تنہائی کی شدت کو بیان کرتا ہے۔
درد کہتا ہے تو ابھی زندہ ہے، ورنہ ہم تو کب کے مر چکے تھے
یہاں شاعر بتاتا ہے کہ درد ہی زندگی کی علامت ہے، ورنہ وہ پہلے ہی مر چکا تھا۔
ہزاروں خواہشیں تھیں جینے کی، پر ایک تیری جدائی سب پر بھاری تھی
یہ شعر بتاتا ہے کہ محبت کی جدائی سب خواہشوں پر غالب آ جاتی ہے۔
ہم نے جسے چاہا تھا دل کی گہرائی سے، اُس نے ہمیں بھلا دیا پل کی برائی سے
یہاں شاعر کہتا ہے کہ محبوب نے ایک لمحے کی غلطی پر سچی محبت بھلا دی۔
یاد اُس کی آج بھی ستاتی ہے، محبت سچی تھی، پر قسمت ہارتے ہیں
یہ شعر دکھاتا ہے کہ سچی محبت بھی قسمت کے ہاتھوں ہار جاتی ہے۔
EmoticonEmoticon