Showing posts with label Ghazal. Show all posts
Showing posts with label Ghazal. Show all posts

Heart Touching Ghazal Must Read Like & Share👌👌👌💖💖👌👌👌

غزل - عذرا ناز | ایک غزل آپ احباب کی خدمت میں

غزل

ایک غزل آپ احباب کی خدمت میں
عذرا ناز • یو کے
مت چھیڑو ایسا راگ سجن لگتی ہے من میں آگ سجن
سب تن من تجھ کو سونپ دیا تجھ کو سونپی ہے باگ سجن
مکئی کی روٹی دیکھ ذرا لائی سرسوں کا ساگ سجن
نس نس میں داخل زہر کرے یہ چاہت ہے یا ناگ سجن
لمحوں نے ہم سے چال چلی تھے لمحے کیسے گھاگ سجن
کوئی دنیا تیری لوٹ نہ لے کر جلدی اب تو جاگ سجن
ہے دولت مایا کچھ بھی نہیں مت اس کے پیچھے بھاگ سجن
تو پچھلے ساون آ نہ سکا آیا ہے پھر سے ماگھ سجن
وقتی نکلا ہے پیار ترا پانی پر جیسے جھاگ سجن
سُن تُو میرا دلدار نہیں کیا تجھ سے میری لاگ سجن
شاید لایا سندیس ترا یہ چھت پر بیٹھا کاگ سجن
پھر دیکھے تو جو ایک نظر کھل جائیں میرے بھاگ سجن

غزل کا تجزیہ

یہ غزل "عذرا ناز" کی ہے جس میں سجن (محبوب) سے بات چیت کے انداز میں گہرے جذبات اور زندگی کی حقیقتوں کو بیان کیا گیا ہے۔

غزل کے اہم نکات:

1. مت چھیڑو ایسا راگ سجن - موسیقی کے استعارے سے درد بھرے جذبات

2. مکئی کی روٹی... سرسوں کا ساگ - دیہاتی زندگی کی سادہ تصویر

3. پانی پر جیسے جھاگ سجن - عارضی محبت کی خوبصورت比喻

4. چھت پر بیٹھا کاگ - کوے کے ذریعے پیغام رسانی کا روایتی استعارہ

غزل کا خلاصہ: شاعر اپنے محبوب سے مخاطب ہو کر زندگی کے مختلف پہلوؤں پر بات کر رہا/رہی ہے - محبت کا درد، دنیاوی لالچ سے پرہیز، وقت کی بے ثباتی، اور امید کا اظہار۔

خصوصی بات: غزل میں دیہاتی زندگی کی سادہ تصاویر (مکئی کی روٹی، سرسوں کا ساگ) کو شہری زندگی کے فلسفے کے ساتھ ملا کر پیش کیا گیا ہے۔ یہ واقعی ایک پراثر غزل ہے جس میں سادہ الفاظ میں گہرے حقائق بیان کئے گئے ہیں۔

© غزل بلاگ | تمام حقوق محفوظ ہیں

Best Poeries Collection Must Read Like & Share

20 مکمل اردو غزلیں | شاعری کا شاہکار مجموعہ

🌹 20 مکمل اردو غزلیں 🌹

ہر غزل مکمل اشعار اور تشریح کے ساتھ

ف

احمد فراز

عصری شاعری کے بادشاہ

تیرے عِشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
ابھی سے کہہ دو کہ وفا نہیں کرو گی
مجھے تم سے ہے شکوہ، یہی چاہتا ہوں
یہ کیسا اعتماد ہے میرا اُس پر
کہ جو مانگتا ہوں، وہی پا چاہتا ہوں
مجھے ڈر ہے کہیں وہ ستم گر نہ ہو
میں اِس ڈر سے بھی دل بہلا چاہتا ہوں
کبھی سوزِ دل سے تو کبھی نغمے سے
ترا ذکر ہر آہ میں لا چاہتا ہوں
مری بات سمجھے گا تو کون سمجھے گا
میں اپنا ہی دل دکھا چاہتا ہوں
کہاں تم کہاں تمہاری محفلِ یار
میں تنہا ہی تنہا چاہتا ہوں
نہ ہو تم تو پھر کونسی بات ادھوری ہے
تمہیں ہر دعا میں پا چاہتا ہوں
فرازؔ کبھی ہم بھی تیرے تھے جانِ وفا
ابھی تو نے ہمیں بھلا چاہتا ہوں
تشریح: یہ غزل انتہائی محبت کی شدت کو بیان کرتی ہے۔ شاعر محبوب سے کہتا ہے کہ وہ اس کی محبت کی کوئی حد نہیں چاہتا۔ وہ اتنا بے بس ہے کہ محبوب کے منہ سے پہلے ہی یہ سن لینا چاہتا ہے کہ وہ وفا نہیں کرے گا،تاکہ دل کو سنبھال سکے۔ ہر شعر میں بے قراری اور عشق کی بے پایاں خواہش جھلکتی ہے۔
پ

پروین شاکر

جدید نسائی شاعری

کبھی کبھی تو یوں بھی دیکھا ہے
لوگ اُجڑے ہوئے گھر میں رکھتے ہیں
چراغ روشن کر کے سجاتے ہیں
پھر انہیں خود ہی بجھا دیتے ہیں
کسی کے درد کو محسوس کرتے ہیں
پھر اسی درد کو دبا دیتے ہیں
یہی کہنے کو ہونٹوں پہ لاتے ہیں
پر آنسوؤں کو چھپا دیتے ہیں
کسی کو اپنا بنانے کے چکر میں
اپنا آپ ہی گوا دیتے ہیں
وفاؤں کے بھروسے پہ رکھتے ہیں
پھر وہیں پر دل بہلا دیتے ہیں
کسی ایک ہی شخص کو چن لیتے ہیں
پھر ہزاروں کے خواب دکھا دیتے ہیں
یہی دنیا کا دستور ہے شاید
جو ملتا ہے، اُسے کھو دیتے ہیں
تشریح: پروین شاکر انسان کی نفسیاتی کیفیات کو بڑی خوبصورتی سے بیان کرتی ہیں۔ یہ غزل ان تضادات پر روشنی ڈالتی ہے جو ہمارے رویوں میں ہیں۔ ہم دوسروں کے دکھ کو سمجھتے ہیں مگر چھپا دیتے ہیں، وفا کا دعویٰ کرتے ہیں مگر دل بہلا لیتے ہیں۔
ج

جون ایلیا

انقلابی شاعر

محبت اپنوں سے بھی ہوتی ہے
پر کبھی غیر بھی اپنا ہو جاتا ہے
یہ کیسا سلسلہ ہے کوئی سمجھائے
جو ٹوٹ جاتا ہے، وہی جُڑتا ہے
کبھی ہم خود ہی سے الجھ جاتے ہیں
کبھی دنیا سے ہی بھڑ جاتے ہیں
کسی کو دیکھ کے اچانک لگتا ہے
یہی صورت تو مری دیکھی ہوئی ہے
کوئی آتا ہے تو لگتا ہے وہی ہے
کوئی جاتا ہے تو لگتا ہے وہی تھا
یہ ایک سا دکھ ہے ہر انسان کو
جو چاہتا ہے، وہی اس کو نہیں ملتا
ہمیشہ پیار ہی کرتے رہتے ہیں
ہمیشہ دکھ ہی اٹھاتے رہتے ہیں
پر ایسا کیوں ہے کہ ہر بار یہی ہوتا ہے
جو ملتا ہے، اُسے ہم بھول نہیں پاتے ہیں
تشریح: جون ایلیا محبت کے پیچیدہ رشتوں کی وضاحت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ محبت کا رشتہ کبھی اپنوں سے ہوتا ہے تو کبھی غیر بھی اپنے بن جاتے ہیں۔ محبت کا سلسلہ عجیب ہے جو ٹوٹ کر بھی پھر سے بن جاتا ہے۔
و

وصی شاہ

جدید رومانویت

تمہارے بعد جو لوگ ملے ہیں
وہ سب تو اچھے ہیں مگر تم جیسا کوئی نہیں
تمہاری بات ہی کچھ اور تھی
تمہارے انداز میں ایک خاص پن تھا
تمہاری یاد کے لمحے ہیں قیمتی
تمہاری باتوں کا ایک جدا سا لطف تھا
نہیں ملتا کہیں تم سا کوئی
نہیں ہوتا کوئی تم سا وفا شناس
تمہاری یادیں اب ساتھ ہی رہتی ہیں
تمہاری باتیں دل میں ہی بسی ہوئی ہیں
کبھی کبھی تو لگتا ہے تم ہو پاس
پھر آنکھ کھلتی ہے اور سب ختم ہوتا ہے
تمہارا نام لے کر ہی چین آتا ہے
تمہاری یاد بن کر ہی دل جیتا ہے
تشریح: اس غزل میں کسی خاص شخص کی جدائی کے بعد کی خلا کو محسوس کیا گیا ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ تمہارے بعد ملنے والے سب اچھے ہیں مگر تم جیسا کوئی نہیں۔ تمہاری باتیں، تمہارا انداز سب کچھ منفرد تھا۔
ف

فیض احمد فیض

ترقی پسند شاعر

رات یوں دل میں تری کھوئی ہوئی یاد آئی
جیسے ویرانے میں چُپکے سے بہار آ جائے
جیسے صحراؤں میں ہولے سے چلے بادِ نسیم
جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آ جائے
جیسے قیدی کو کوئی دن میں رہا کر دے
جیسے مریض کا درد اُتر جائے
جیسے تھکے ہوئے مسافر کو کوئی ٹھکانا ملے
جیسے بھٹکے ہوئے راہی کو کوئی راستہ ملے
جیسے دریا میں اُتر کر کوئی پیاس بجھائے
جیسے دکھی دل کو کوئی بات سنائے
جیسے آنسو پونچھ کر کوئی ہنس دے
جیسے چھوٹی سی بچی خواب میں مسکرائے
فیضؔ یوں دل میں تری یاد کا آنا بھی اچھا ہے
جیسے دنیا میں کوئی اپنا ملے اور سہارا ملے
تشریح: فیض کی اس غزل میں محبوب کی یاد کا اچانک آنا اس طرح بیان کیا گیا ہے جیسے ویرانے میں بہار آجائے۔ ہر شعر میں یاد کے آنے کی خوشی اور سکون کی کیفیت کو مختلف خوبصورت تصویروں کے ذریعے دکھایا گیا ہے۔
ن

ناصر کاظمی

رومانی شاعر

بے قرار آنکھوں میں نم ہی نم رہتا ہے
یہ دل بھی عجب ہے کہ ہر دم رہتا ہے
کبھی خوشی سے جھوم اٹھتا ہے
کبھی غم میں ڈوب کے سوتا ہے
کسی کی یاد ستاتی ہے تو
کسی کا انتظار رلاتا ہے
یہ کیسا درد ہے جو مٹتا ہی نہیں
یہ کیسی پیاس ہے جو بجھتی ہی نہیں
لوگ کہتے ہیں بھلا دے اسے
پر دل ہے کہ مانتا ہی نہیں
ناصرؔ کیا کریں ہم غمِ جاناں کے مارے
دل ہے کہ سنتا ہی نہیں کسی کی باتوں کو
تشریح: ناصر کاظمی دل کی بے قراری اور حساسیت کو بیان کرتے ہیں۔ دل کبھی خوشی سے جھوم اٹھتا ہے تو کبھی غم میں ڈوب جاتا ہے۔ یہ غزل ان جذبات کی عکاسی کرتی ہے جو مسلسل بدلتے رہتے ہیں۔
ک

کشور ناہید

جدید شاعرہ

تم آئے ہو تو یاد آیا ہے
جیسے برسات میں بھیگا ہوا موسم آئے
جیسے چاندنی راتوں میں تارے ٹمٹمائیں
جیسے خوشبو ہوا کے دوش پر آئے
جیسے بچپن کی کوئی یاد تازہ ہو جائے
جیسے بھولے ہوئے گیت زبان پر آئے
جیسے دریا کنارے پر لہرائیں
جیسے پھول کھلیں اور کلیاں مسکرائیں
جیسے دیپک کی لو ہوا میں ناچے
جیسے خوابوں کی دنیا میں سچائی آئے
کشورؔ اب تو یہی دعا ہے ہر پل
تمہاری یاد یوں ہی دل میں سمائے
تشریح: کشور ناہید کسی اپنے کے آنے سے پیدا ہونے والی خوشی اور پر سکون کیفیت کو بیان کرتی ہیں۔ جیسے برسات کا موسم، چاندنی رات، بچپن کی یادیں - ان سب تصویروں کے ذریعے وہ بتاتی ہیں کہ محبوب کا آنا کتنا پر اثر اور خوشگوار ہوتا ہے۔
ا

امجد اسلام امجد

معاشرتی شاعر

لوگ ایک دوسرے کو بھولتے جاتے ہیں
یادوں کے شہر ویران ہوتے جاتے ہیں
کل تک جو ساتھ تھے آج وہ پرائے ہیں
رشتے نبھانے والے کم ہوتے جاتے ہیں
وقت کی رفتار نے سب کو بدل ڈالا
وہی چہرے ہیں مگر باتںیں نئی ہیں
پہلے دل کی زبان سمجھ میں آتی تھی
اب تو الفاظ بھی مشکل ہوتے جاتے ہیں
امجدؔ اب تو یہی دعا ہے خدایا
کوئی اپنا سا مل جائے زندگی میں
تشریح: یہ غزل وقت کے ساتھ رشتوں کے بدلنے اور یادوں کے مٹنے کے المیے کو بیان کرتی ہے۔ وقت کی تیز رفتار زندگی نے لوگوں کو بدل دیا ہے، رشتے پرائے ہو گئے ہیں۔ شاعر کی دعا ہے کہ زندگی میں کوئی اپنا سا مل جائے۔
ق

احمد ندیم قاسمی

سماجی شعور

ایک چھوٹا سا بچہ تھا میں بھی کبھی
ماں باپ کی آنکھوں کا تارا تھا میں
گھر کی دیواروں پہ سورج نکالتا تھا
خوابوں کے پنکھ لگا کر اڑتا تھا میں
وقت نے مجھ کو بھی پڑھایا سبق
زندگی کی حقیقت سے ملا دیا مجھ کو
اب تو وہ بچہ کہیں کھو گیا ہے
بڑا ہو کر میں وہ نہیں رہا ہوں
قاسمیؔ اب تو یہی سوچتا ہوں
کاش وہ بچپن لوٹ آئے کبھی
تشریح: قاسمی صاحب بچپن کی معصومیت اور خوبصورت یادیں تازہ کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ بڑا ہو کر وہ بچہ کہیں کھو گیا ہے۔ یہ غزل بچپن کی یادوں اور اس کی معصومیت کو محسوس کرنے پر مجبور کر دیتی ہے۔
غ

مرزا غالب

شاعری کا استاد

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان، لیکن پھر بھی کم نکلے
نکلا تھا دل لے کے آخر دیکھو غالب کیا ہوا
کہاں بیٹھ گئے وہ، کہاں چلے ہم نکلے
کہاں ہیں وہ لوگ جو وعدے کر کے بھول گئے
کہاں ہیں وہ دن جو خوابوں میں کھو گئے
زمانہ بدل گیا، لوگ بدل گئے
پر دردِ دل کبھی نہیں بدلا
غالبؔ یہی ہے زندگی کا سچ
جو آیا ہے، وہ جانا ہے
تشریح: غالب کی یہ غزل انسانی خواہشات اور زندگی کی ناکامیوں پر ہے۔ انسان ہزاروں خواہشیں کرتا ہے مگر پوری نہیں ہوتیں۔ وقت بدل جاتا ہے، لوگ بدل جاتے ہیں مگر دل کا درد نہیں بدلتا۔ یہ زندگی کے ایک اٹل سچ کی عکاسی ہے۔
م

میر تقی میر

غزل کے استاد

دلِ ناداں تُجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
ہم ہیں مشتاق اور وہ بیزار
یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے
کتنی جلدی بھلا دیا ہمیں
کتنی آسانی سے چھوڑ گئے
اب نہ وہ ہیں نہ وہ بات ہے
پر دل ہے کہ مانتا نہیں
میرؔ کہتا ہے اے دنیا
تو نے کیسے کیے ہیں وعدے
تشریح: میر دردِ عشق کی شدت کو بیان کرتے ہیں۔ وہ دل سے پوچھتے ہیں کہ آخر اس درد کی دوا کیا ہے؟ محبوب نے انہیں کتنی جلدی بھلا دیا، مگر دل ہے کہ مانتا ہی نہیں۔ یہ غزل یک طرفہ محبت کے دکھ کو پیش کرتی ہے۔
ا

انور مسعود

ہلکی پھلکی شاعری

وقت کتنا عجیب دریا ہے
کنارے پہ چھوڑ جاتا ہے جو، پلٹ کر نہیں دیکھتا
کل تک جو تھے ہمارے ساتھ آج وہی ہیں پرائے
یہ زمانہ ہے نہیں کسی کا وفا کا پابند
کچھ لوگ آئے، کچھ چلے گئے
یہ سلسلہ چلتا رہے گا
انورؔ اب تو عادت سی ہو گئی ہے
ہر ملنے والے کو خدا حافظ کہنا
تشریح: انور مسعود وقت کی تبدیلیوں اور رشتوں کے بدلنے پر روشنی ڈالتے ہیں۔ وقت دریا کی مانند ہے جو کنارے پر چھوڑے ہوئے لوگوں کو پلٹ کر نہیں دیکھتا۔ یہ غزل زندگی کے بدلتے ہوئے رشتوں اور وقت کی بے رحمی کو دکھاتی ہے۔
پ

پروین شاکر

دوسری غزل

تنہائی بھی کوئی چیز ہے
دل کرتا ہے کہیں چلا جاؤں
کسی ایسی جگہ جہاں پر
نہ کوئی ہو نہ کوئی آواز ہو
بس خاموشی ہو اور سکون ہو
دل کی دھڑکنوں کی آواز ہو
کبھی کبھی لگتا ہے
دنیا سے دور چلا جاؤں
پروینؔ کہتی ہے یہ تنہائی
دل کو ستاتی رہتی ہے
تشریح: پروین شاکر تنہائی کے احساس کو انتہائی نفاست سے بیان کرتی ہیں۔ تنہائی میں انسان دنیا سے دور کسی پر سکون جگہ چلا جانا چاہتا ہے جہاں صرف خاموشی اور سکون ہو۔ یہ غزل تنہائی کی کیفیات کو گہرائی سے سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔
ع

عمیر نیازی

جدید غزل گو

خواب ہی خواب میں بات ہوتی رہی
اُٹھے تو ہونٹوں پہ اُداسی تھی
تمہاری یاد کے سائے میں گزری رات
صبح ہوئی تو تھکاوٹ سی تھی
کبھی لگتا ہے تم ہو پاس
کبھی لگتا ہے بہت دور ہو
یہ کیسا رشتہ ہے کوئی بتائے
جو ٹوٹتا نہیں پر جُڑتا نہیں
عمیرؔ کہتا ہے یہ زندگی
اک عجیب سفر ہے
تشریح: عمیر نیازی خواب اور حقیقت کے درمیان فرق کو دھندلا کرتے ہیں۔ خوابوں میں باتیں ہوتی ہیں مگر جاگنے پر اداسی چھا جاتی ہے۔ محبوب کی یاد میں گزری رات صبح تھکاوٹ لے کر آتی ہے۔ یہ غزل خوابوں اور حقیقت کے درمیان کے تضاد کو ظاہر کرتی ہے۔
ف

احمد فراز

تیسری غزل

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
کبھی ہم دُور تھے، اب تو اور بھی دُور ہیں
پہلے ملتے تھے خوابوں میں، اب خوابوں میں بھی نہیں
تمہیں پا کر بھی جو کھویا ہے وہ بات اور تھی
تمہیں کھو کر بھی جو پایا ہے وہ بات اور ہے
نہ جانے کون سا غم ہے جو چُھپا کے رکھا ہے
نہ جانے کون سی بات ہے جو کہہ نہیں سکتے
یہ کیسا عذاب ہے، یہ کیسی محبت ہے
کہ تم بھی ہو پاس اور تمہیں پانا ممکن نہیں
تشریح: فراز اس غزل میں جدائی کے بعد ملن کی امید خوابوں سے وابستہ کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پہلے خوابوں میں ملتے تھے، اب وہاں بھی نہیں ملتے۔ محبوب کے پاس ہونے کے باوجود اسے نہ پا سکنے کا المیہ بڑا گہرا ہے۔
ج

جون ایلیا

دوسری غزل

یوں بھی ہوتا ہے کوئی خواب سچا ہو جائے
پھر اُس خواب کا ٹوٹنا بھی اچھا لگتا ہے
کبھی مل جاتا ہے وہ جو چاہتے ہیں
پھر اسے کھونے کا دکھ بھی آتا ہے
زندگی ہے یہی اتار چڑھاؤ
آج خوشی ہے تو کل غم ہوگا
جونؔ کہتا ہے مسکرانا سیکھو
چھوٹی چھوٹی باتوں پر خوش رہو
تشریح: جون ایلیا کہتے ہیں کہ کبھی کبھی خواب سچے ہو جاتے ہیں، پھر ان کا ٹوٹنا بھی اچھا لگتا ہے۔ زندگی اتار چڑھاؤ سے بھری ہے - آج خوشی ہے تو کل غم ہوگا۔ ان کا مشورہ ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر خوش رہنا سیکھیں۔
و

وصی شاہ

دوسری غزل

وفا کرنی ہو تو پھر یوں کرو
کہ ہر حال میں ساتھ نبھاؤ
نہ دیکھو موقعہ اور وقت
ہر مشکل میں ساتھ کھڑے رہو
محبت کا مطلب ہے نباہنا
ہر حال میں ساتھ دے کر رہنا
وصیؔ کہتا ہے اصلی دوست وہی
جو مشکل وقت میں کام آئے
تشریح: وصی شاہ سچی وفا کی تعریف کرتے ہیں۔ وفا کا مطلب ہے ہر حال میں ساتھ نبھانا، موقع اور وقت نہ دیکھنا۔ اصلی دوست وہی ہے جو مشکل وقت میں کام آئے۔ یہ غزل سچے رشتوں کی پہچان کراتی ہے۔
ف

فیض احمد فیض

دوسری غزل

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتین اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
غمِ دوراں بھی ہیں، غمِ جاناں بھی ہے
زندگی صرف محبت کا نام نہیں
ہیں اور بھی مقصد زندگی میں
محبت سے بڑھ کر بھی کچھ ہے
فیضؔ کہتا ہے محبت ضروری ہے
پر زندگی کا مقصد صرف یہی نہیں
تشریح: فیض کہتے ہیں کہ دنیا میں محبت کے علاوہ بھی بہت سے دکھ ہیں۔ زندگی صرف محبت کا نام نہیں، اس کے اور بھی مقاصد ہیں۔ محبت ضروری ہے مگر زندگی کا مقصد صرف یہی نہیں۔ یہ غزل زندگی کے وسیع تر پہلوؤں کی طرف توجہ دلاتی ہے۔
ن

ناصر کاظمی

دوسری غزل

چلو پھر سے کوئی ارمان بُن لیں
چلو پھر سے آپ سے بیگانہ ہو جائیں
نئی شروعات کریں زندگی کی
پرانی یادیں مٹا دیں
ناصرؔ کہتا ہے چلو پھر سے
کوشش کرتے ہیں خوش رہنے کی
تشریح: ناصر کاظمی نئی شروعات کی امید دلاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ چلو پھر سے بیگانہ ہو جائیں، نئی زندگی شروع کریں۔ پرانی یادیں مٹا کر خوش رہنے کی کوشش کریں۔ یہ غزل مایوسی کے بعد امید کی کرن دکھاتی ہے۔
ف

احمد فراز

چوتھی غزل

بس کچھ یوں ہوا کہ وہ مل گئے
زندگی بھر کے لیے رستے بدل گئے
اب نہ وہ ہیں نہ وہ رشتے ہیں
پر آنکھوں میں ان کی خوشبو رہ گئی ہے
دل ہے کہ بھولتا نہیں
یادوں کے دریا بہتا نہیں
فرازؔ کہتا ہے یہ محبت
ایسا جادو ہے جو اترتا نہیں
تشریح: فراز کہتے ہیں کہ محبوب سے ملاقات نے زندگی کے رستے بدل دیے۔ اب نہ وہ رہے نہ وہ رشتہ، مگر آنکھوں میں ان کی خوشبو بسی ہوئی ہے۔ دل ہے کہ بھولتا نہیں، یادوں کا دریا بہتا نہیں رکتا۔ محبت ایک ایسا جادو ہے جو اترتا نہیں۔

💫 20 مکمل غزلوں کا شاہکار مجموعہ

ہر شعر دل کی گہرائیوں تک اتر جائے | پڑھنے اور شیئر کرنے کا شکریہ

Best Punjabi Shair Meesam 2025

میثم کھوخار دے 35 ہٹم اشعار

میثم کھوخار دے 35 ہٹم اشعار

دل کوں چھو ونڄݨ والی پنجابی شاعری دا مکمل مجموعہ

1
"تینوں ڈھونڈدی نے میریاں اکھاں ہر پاسے
تے توں انجان بݨ کے میرے دل دے اندر وسدا پئیں"
2
"کدی کدی تاں لگدا اے
ساری دنیا میرے خلاف کھڑی اے
تے میں خود نالوں لڑدا پیا واں"
3
"اکھاں وچ نمکیں ہن پر ڑک کے روندے آں
دل دا حال ݙساں تے کہنڑاں کیہہ کہ ڳل ہور اے"
4
"تیڈی محبت وچ میں خود کوں بھل ڳیا ہاں
ہݨ میں تیڈے علاوہ ہور کہیں نوں پچھاندا کینی"
5
"دل دی ڳل ہونٹھاں تے آندی تاں آندی اے
پر تہاڈے شہر وچ کوئی زبان نی ہوندی"
6
"سکھ تے دکھ تاں زندگی دے ہن دو پاسے
پر جیونڑ دا مطلب ایہہ نی ہوندا جو بس روئیں"
7
"کتنا سکھ ݙیندی اے پرائی خوشی وچ شامل تھیوݨا
ایہہ احساس تہانوں پتہ اے خود نوں بھل ڳیا ہووے"
8
"وسدے نی جیہڑے دل وچ کدی کدائیں
اوہ لوک کھڑے ہوندے نی ہمیشہ یاداں دی بارش وچ"
9
"محبت ایسی داستان اے
جیہڑی ہر دل وچ لکھی ہوندی اے پر پڑھی نی جاندی"
10
"زمانہ بدل ڳیا ہے پر دل دے ارمان اوہی ہن
وسدے نی سچے پیار وچ کدے موسم دیاں تبدیلیاں"
11
"اکھیاں دی ہر نماشیں تے ترے دا ناں لکھیا ہویا اے
سوجھی سمجھ دے باوجود دل مندا کینی ہور کوئی ڳل"
12
"روز سہمی ہوئی چپ دے نال ڳزردا اے
دل وچ ارماناں دا سمندر بھڄیندا پیا اے"
13
"تیڈے بعد ہر سانس وچ تیڈی یاد آندی اے
زندگی اج وی ڳزردی اے پر پہلے والی کینی"
14
"دل دیاں ڳلاں ہونٹھاں تے آندیاں ہن پر کیتی نی جاندیاں
کیا کریں ایہہ دل وی اج کل ساڈے قابو وچ کینی"
15
"محبت وچ ملیا ہویا دکھ وی اک سکھ اے
جیہڑا تہاکوں سکھاندا اے جو تساں جیوندے او"
16
"ہر شخص دی زندگی وچ کجھ ان کہیں ڳلاں ہوندیاں ہن
جیہڑیاں چپ رہ کے وی ہر پل محسوس ہوندیاں ہن"
17
"میثمؔ درد دے ساگر وچ ڈُب کے وی سکھ ڳیا
جیہڑے درد نوں سمجھ ڳئے اوہ عاشق سچے تھی ڳئے"
18
"زندگی دے ہر موڑ تے اک سبق ملیا
جیہڑا کیہندا اے انسان ہونا سب توں وڈا درس اے"
19
"اکھیاں وچ آنسو بھر کے وی مسکاندا رہنداں
دل دا حال ݙسݨ دے قابل کوئی زبان نی رہندی"
20
"تیڈی محبت نے مینوں ایسا رنگ دے ݙتا
ہݨ میں تیڈے رنگ وچ ای رنگیا ہویا آں"
21
"تیڈی یاد دے بغیر ہر سانس ادھوری اے
تیکوں بھلݨ دی ہر کوشش بے اثر ہووے پئی اے"
22
"دل دی گہرائیاں وچ تیڈا نام لکھیا ہویا اے
ہر درد دے نال تیڈی یاد تازہ تھیندی اے"
23
"تیڈے عشق نے مینوں ایسا بدل ݙتا
ہݨ میں تیڈے بغیر خود کوں پچھاندا کینی"
24
"ہر موسم تیڈی یاد لیندا آیا اے
تیڈے بغیر ہر رت ادھوری لڳدی اے"
25
"تیڈی محبت میری پہچان بݨ ڳئی اے
ہݨ میں تیڈے ناں دے بغیر اڋا نیں رہ سکدا"
26
"اکھیاں ݙیہدیاں نیں پر دل ݙیہدا کینی
تیڈی محبت وچ ساری دنیا بھل ڳئی اے"
27
"تیڈے بعد ہر پل کٹھن لڳدا اے
ہر لمحہ تیڈی یاد لیندا اے"
28
"تیڈی محبت دا ایہہ عالم اے
ہݨ ہر ڳل تیڈے ناں نال شروع تھیندی اے"
29
"دل دا ہر ارمان تیڈے ناں دا ہے
تیکوں پا کے ہی سکون ملسی"
30
"تیڈی یاد دی لو دل وچ سلڳدی رہندی اے
ہر پل تیڈا انتظار کردا رہندا ہاں"
31
"تیڈے عشق نے مینوں ایسا دیوانہ بݨایا
ہݨ میں تیڈے بغیر کہیں نوں وی نہیں پچھاندا"
32
"ہر سانس تیڈے ناں دی لوں لیندی اے
تیڈے بغیر زندگی ادھوری لڳدی اے"
33
"روز سہمی ہوئی چپ دے نال ڳزردا اے
دل وچ ارماناں دا سمندر بھڄیندا پیا اے"
34
"تیڈی محبت نے مینوں ایسا رنگ دے ݙتا
ہݨ میں تیڈے رنگ وچ ای رنگیا ہویا آں"
35
"میثمؔ درد دے ساگر وچ ڈُب کے وی سکھ ڳیا
جیہڑے درد نوں سمجھ ڳئے اوہ عاشق سچے تھی ڳئے"

Most Famous 20 Ghazal Collection 2025

غزلوں کا مجموعہ

غزلوں کا حسین مجموعہ

محبت کی پہلی روشنی

محبت کی پہلی کرن دل پہ جا گزیں ہوئی

اندھیروں میں بھی روشنی سی مہرباں ہوئی

خوابوں میں تیرے عکس نے جگہ پائی

یادوں میں تیری خوشبو ہمیشہ قائم رہی

دوری کے باوجود دل قریب رہا

وقت کی گردش میں بھی عشق جوان رہا

چاندنی راتوں میں تیرا چہرہ جھلکتا ہے

ہر دھڑکن میں تیرا نام شامل ہے

خاموشیوں میں بھی تیری آواز سنائی دیتی ہے

زندگی کی کتاب میں تو سب سے حسین باب ہے

یہ غزل پہلی محبت کی شدت اور روشنی کو بیان کرتی ہے۔

یادوں کا سفر

یادوں کے سفر میں دل بہلتا رہا

غم کی راتوں میں تیرا چہرہ جگمگاتا رہا

فاصلے بھی دلوں کو جدا نہ کر سکے

محبت کا رشتہ اور مضبوط ہوتا گیا

خوابوں کی دنیا تیری یاد سے آباد ہے

تنہائی میں بھی تیری آواز گونجتی ہے

ہر لمحہ تیرے ذکر سے معطر ہے

غم کی دھوپ میں تیری یاد سایہ ہے

وقت کے ہر موڑ پر تو ساتھ رہا

یادوں کا سفر دل کو سکون دیتا ہے

یہ غزل یادوں کی خوشبو اور محبت کی پائیداری کو ظاہر کرتی ہے۔

چاندنی رات اور تم

چاندنی راتوں میں تیرا عکس نظر آیا

خاموش فضاؤں میں تیرا نام سنائی دیا

رات کی تنہائی میں تیری یاد مہک اٹھی

خوابوں کے دریچوں میں تیری مسکان جگمگائی

ستارے بھی تیری روشنی سے شرما گئے

ہوا نے بھی تیرا پیغام سنایا

محبت کی ہر لہر تیری طرف گئی

میرے دل کی ہر دھڑکن تجھ سے وابستہ رہی

چاندنی رات تیرے حسن کا آئینہ بنی

محبت تیرے نام سے مکمل ہوئی

یہ غزل رات، چاندنی اور محبوب کی قربت کو بیان کرتی ہے۔

دل کی دھڑکن

دل کی دھڑکن تیرے نام سے چلتی ہے

ہر لمحہ تیری یاد سے مہکتی ہے

خوابوں میں تو ہر پل شامل ہے

میری تنہائیوں کی وجہ بھی تو ہے

تیرا مسکرانا میری خوشی ہے

تیری خاموشی میرا درد ہے

پیار کی ہر کہانی میں تو ملتا ہے

میری زندگی کی کتاب میں تو عنوان ہے

یادوں کا ہر صفحہ تجھ سے روشن ہے

تو ہی دل کی دھڑکن ہے

یہ غزل دل کی گہرائیوں میں محبت کے احساس کو بیان کرتی ہے۔

پیار کی روشنی

پیار کی روشنی نے زندگی کو روشن کیا

اندھیروں میں بھی امید کا دیا جلایا

غم کی بارش میں سکون بخشا

خوشیوں کا ہر رنگ نکھارا

فاصلے بھی کم لگے

یادوں میں قربت محسوس ہوئی

وقت کی گردش میں پیار قائم رہا

غم کی کہانیوں میں مسکان شامل ہوئی

محبت کا چراغ کبھی نہ بجھا

پیار کی روشنی ہمیشہ قائم رہی

یہ غزل محبت کی طاقت اور اس کی روشنی کو ظاہر کرتی ہے۔

وصال کی خوشبو

وصال کی خوشبو نے دل کو بہکایا

ہجر کی راتوں میں بھی سکون دلایا

محبت کی لہر دل کو چھو گئی

یادوں کی بوندیں دل پر برس گئیں

فاصلے بھی مٹتے گئے

ہر لمحہ تیرے خیال میں ڈھلتا رہا

وصال کی خوشبو نے روح کو جگایا

محبت کا رنگ اور گہرا ہو گیا

ہر خواب میں تیرا لمس شامل ہوا

زندگی تیرے نام ہو گئی

یہ غزل وصال اور ہجر کے احساس کو ایک ساتھ بیان کرتی ہے۔

ہجر کا درد

ہجر کی راتوں میں دل رویا بہت

وصال کی آس نے حوصلہ دیا

غم کی بارش نے جلایا دل کو

محبت کی دھوپ نے سکون بخشا

دوری کے باوجود قربت محسوس ہوئی

یادوں نے دل کو زندہ رکھا

ہر پل تیرا انتظار کیا

وقت کی گردش بھی تجھ کو بھلا نہ سکی

ہجر کی رات وصال کے خواب میں ڈھل گئی

محبت کا دیا ہمیشہ جلتا رہا

یہ غزل ہجر اور وصال کے تضاد کو بیان کرتی ہے۔

خوابوں کی بستی

خوابوں کی بستی میں تیرا مسکن ہے

یادوں کے دریچے تجھ سے روشن ہیں

ہر پل تیری تصویر دل میں زندہ ہے

محبت کے رنگ خوابوں میں بھرے ہیں

چاندنی رات تیری قربت سناتی ہے

ستارے تیرے حسن کا قصہ کہتے ہیں

ہوا تیرے لمس کی خوشبو لاتی ہے

وقت تیرے بغیر ادھورا ہے

خوابوں کی بستی تیری یاد سے آباد ہے

محبت کا ہر رنگ تیری جانب ہے

یہ غزل خوابوں اور یادوں میں محبوب کی موجودگی کو بیان کرتی ہے۔

زندگی کا سفر

زندگی کا سفر تیرے بغیر ادھورا ہے

تیری یادوں کے بغیر ہر لمحہ سنسان ہے

پیار کا رشتہ دل میں زندہ ہے

وقت کی دھڑکن تیرے نام ہے

غم کی شام بھی تیری یاد سے مہکی

خوشیوں کی صبح بھی تجھ سے روشن ہوئی

ہر پل تیری قربت کی آس ہے

ہر خواب تیری مسکان سے مکمل ہے

زندگی کا سفر تجھ پر تمام ہے

محبت کا آغاز اور انجام تو ہے

یہ غزل محبوب کو زندگی کا محور قرار دیتی ہے۔

محبت کا جنون

محبت کا جنون دل کو بہکاتا رہا

یادوں کا چراغ ہمیشہ جلتا رہا

ہجر کی آگ میں دل سلگتا رہا

وصال کی بارش دل کو بجھاتی رہی

ہر پل تیری تصویر دل میں زندہ رہی

خوابوں کا جہاں تجھ سے آباد رہا

محبت کا جنون سکون بخشتا رہا

دوری کے باوجود قربت کا احساس رہا

یادوں کا سہارا دل کو جلاتا رہا

محبت کا جنون امر رہا

یہ غزل جنونِ عشق کو ظاہر کرتی ہے۔

وفا کی قسم

میں نے تجھ سے وفا کی قسم کھائی ہے

زندگی تیری محبت میں لٹائی ہے

غم کی راتوں میں بھی تیری آس رکھی

خوشیوں کی صبح تیرے ساتھ مانگی

یادوں میں تیری خوشبو بسی ہے

محبت میں تیری روشنی ہے

فاصلے بھی تجھے بھلا نہ سکے

وقت بھی تجھے جدا نہ کر سکا

میری ہر دعا تیرے نام ہے

وفا کی قسم ہمیشہ قائم ہے

یہ غزل وفاداری اور وعدوں پر قائم رہنے کا اظہار ہے۔

محبت کی رہگزر

محبت کی رہگزر تیرے سنگ ہے

دل کی ہر دھڑکن تیرے رنگ ہے

خوابوں کی دنیا تجھ سے جڑی ہے

یادوں کی خوشبو تجھ سے بسی ہے

ہر لمحہ تیرا انتظار ہے

ہر دعا تیرے لیے ہے

فاصلے بھی مٹتے گئے

وقت بھی جھکتا گیا

محبت کی رہگزر خوشبوؤں سے بھری ہے

یہ سفر تیرے ساتھ مکمل ہے

یہ غزل محبت کے سفر کی خوبصورتی کو بیان کرتی ہے۔

یقینِ عشق

یقینِ عشق نے دل کو سکون دیا

یادوں کے چراغ نے راستہ دکھایا

غم کی گھٹاؤں میں روشنی چھائی

محبت کی خوشبو نے دل کو بہلایا

ہر پل تیرے خیال سے معطر ہے

ہر خواب تیری صورت سے مکمل ہے

فاصلے بھی مایوس نہ کر سکے

وقت بھی عشق کے آگے ہار گیا

یقینِ عشق نے زندگی بدل دی

محبت کو دوام بخشا

یہ غزل عشق پر یقین اور اعتماد کو ظاہر کرتی ہے۔

محبت کی نگری

محبت کی نگری خوابوں سے بھری ہے

یادوں کی خوشبو ہر سو بسی ہے

دل کی ہر دھڑکن میں تیرا نام ہے

زندگی کی ہر شام تیرے نام ہے

خوابوں کا جہاں تجھ سے روشن ہے

وقت کی دھڑکن تجھ پہ تمام ہے

غم کی کہانی تیرے ذکر سے ہلکی ہے

خوشیوں کا ہر رنگ تجھ سے نکھرا ہے

محبت کی نگری دل کو سکون دیتی ہے

یہ جہاں تیرے عشق سے آباد ہے

یہ غزل محبت کی دنیا اور اس کے حسن کو بیان کرتی ہے۔

تیرا لمس

تیرا لمس دل کو بہکاتا ہے

یادوں کا چراغ جلاتا ہے

محبت کی خوشبو لاتا ہے

خوابوں کی دنیا دکھاتا ہے

ہر پل تیرے نام ہے

زندگی تیری پہچان ہے

دوری کے باوجود قربت ہے

وقت کی دھڑکن تجھ پہ ہے

تیرا لمس دل کی دھڑکن ہے

محبت کی جان ہے

یہ غزل محبوب کے لمس کے اثرات کو بیان کرتی ہے۔

یادوں کا خزانہ

یادوں کا خزانہ دل میں چھپا ہے

محبت کا چراغ ہمیشہ جلا ہے

غم کی بارش بھی بجھا نہ سکی

وقت کی دھوپ بھی مٹا نہ سکی

ہر پل تیری خوشبو ہے

ہر خواب تیری یاد ہے

فاصلے بھی کم لگے

وقت بھی تھم گیا

یادوں کا خزانہ دل کو سکون دیتا ہے

محبت کو دوام دیتا ہے

یہ غزل یادوں کو خزانے کی طرح قیمتی قرار دیتی ہے۔

پیار کا جہاں

پیار کا جہاں خوابوں سے بھرا ہے

یادوں کی خوشبو ہر سو پھیلی ہے

دل کی دھڑکن تیرے نام ہے

زندگی کی کہانی تیرے ساتھ ہے

وقت کی دھڑکن تجھ پہ تمام ہے

غم کی کہانی بھی خوشبو ہے

خوشیوں کا جہاں بھی تجھ سے روشن ہے

پیار کا جہاں دل کو سکون دیتا ہے

محبت کو دوام بخشتا ہے

یہ سفر تیرے ساتھ مکمل ہے

یہ غزل پیار کی دنیا کو حسین انداز میں پیش کرتی ہے۔

محبت کی زبان

محبت کی زبان دل سے نکلتی ہے

یادوں کا پیغام لاتی ہے

خوابوں کی دنیا دکھاتی ہے

خوشیوں کا جہاں سناتی ہے

دل کی دھڑکن تیز کر دیتی ہے

روح کو سکون دیتی ہے

محبت کی زبان خاموشی ہے

یادوں کی زباں قربت ہے

محبت کی زبان دنیا کو بدلتی ہے

یادوں کو دوام دیتی ہے

یہ غزل عشق کی خاموش زبان کو بیان کرتی ہے۔

یاد کی خوشبو

یاد کی خوشبو ہر پل مہکاتی ہے

خوابوں کی دنیا دکھاتی ہے

دل کو سکون دیتی ہے

محبت کو دوام دیتی ہے

فاصلے بھی مٹاتی ہے

وقت کو تھماتی ہے

ہر لمحہ یادوں کی روشنی ہے

ہر دعا خوشبو سے بھری ہے

یاد کی خوشبو دل کو بہلاتی ہے

محبت کو زندہ رکھتی ہے

یہ غزل یاد کی خوشبو کو محبت کی پہچان بناتی ہے۔

وصال کا خواب

وصال کا خواب دل کو سکون دیتا ہے

ہجر کی رات کو روشن کرتا ہے

محبت کی دنیا کو نیا رنگ دیتا ہے

یادوں کو حقیقت بناتا ہے

خوابوں کی دنیا آباد کرتا ہے

دل کی دھڑکن کو تیز کرتا ہے

وصال کا خواب امید ہے

محبت کا پیغام ہے

یادوں کی تکمیل ہے

وصال کا خواب حقیقت کا سفر ہے

یہ غزل وصال کے خواب کو حقیقت سے جوڑتی ہے۔

heart touching ghazal 2025

heart touching ghazal 2025

 

ساغر صدیقی کی غزلیں

ساغر صدیقی کی منتخب غزلیں

ہے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں

میرے نغمات کو انداز نوا یاد نہیں

میں نے پلکوں سے در یار پہ دستک دی ہے

میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں

میں نے جن کے لیے راہوں میں بچھایا تھا لہو

ہم سے کہتے ہیں وہی عہد وفا یاد نہیں

تشریح: شاعر کہتا ہے کہ دعا مانگنا تو یاد ہے لیکن الفاظِ دعا یاد نہیں۔ اسی طرح اُس کے نغمات ہیں لیکن نئے انداز سے پیش کرنا یاد نہیں۔ وہ محبوب کے در پر پلکوں سے دستک دیتا ہے، لیکن کوئی جواب نہیں آتا۔ جن کے لیے اُس نے راستوں میں اپنا لہو بہایا، وہی اب عہدِ وفا کو بھول گئے ہیں۔
- ساغر صدیقی

وہ نہیں میرا مگر اس سے محبت ہے تو ہے

یہ اگر رسموں رواجوں سے بغاوت ہے تو ہے

سچ کو میں نے سچ کہا جب کہہ دیا تو کہہ دیا

اب زمانے کی نظر میں یہ حماقت ہے تو ہے

کب کہا میں نے کہ وہ مل جائے مجھ کو میں اسے

غیر نا ہو جائے وہ بس اتنی حسرت ہے تو ہے

تشریح: شاعر کہتا ہے کہ وہ میرا نہیں ہے، لیکن میں اس سے محبت ضرور کرتا ہوں۔ یہ محبت اگر روایات کے خلاف ہے تو ہے۔ میں نے سچ کو سچ کہہ دیا، اب دنیا اسے حماقت سمجھتی ہے۔ میں نے کب کہا تھا کہ وہ مل جائے؟ بس اتنی سی حسرت ہے کہ وہ میرا ہو جائے۔
- ساغر صدیقی