کہانی کا آغاز
شہر کے اس پرانے کوارٹر میں جہاں وقت نے اپنی چال سست کر دی تھی، ایک تنگ گلی کے ڈیڈ اینڈ میں وہ عجیب دکان واقع تھی۔ دکان کا باہری حصہ دوسری دکانوں سے بالکل مختلف تھا - اس کی کھڑکیوں پر کوئی سامان نہیں سجے تھے، بلکہ گہرے نیلے پردے پڑے تھے۔ دروازے پر ہاتھ سے لکھا ہوا ایک بورڈ لگا تھا: "خوابوں کی دکان - ہر خواب کی قیمت ہے"۔
عادل، جو دکان کا مالک تھا، اپنی پرانی لکڑی کی کرسی پر بیٹھا ایک مٹی جلد والی کتاب پڑھ رہا تھا۔ اس کی عمر کا اندازہ لگانا مشکل تھا - کبھی بوڑھا، کبھی جوان لگتا۔ اس کی آنکھوں میں سمندر جیسی گہرائی تھی۔
ایک طوفانی رات تھی۔ باہر موسلا دھار بارش ہو رہی تھی اور ہوا میں ایک عجیب سی پراسراریت تھی۔ گھڑیال نے بارہ بجائے تو دروازے کی پیتل کی گھنٹی بجی۔
پہلا مسافر
دروازہ کھلا اور ایک نوجوان لڑکی، جس کے بال بارش سے چپکے ہوئے تھے اور کپڑے مکمل طور پر بھیگ چکے تھے، دکان میں داخل ہوئی۔ اس کے ہاتھ میں ایک پرانا پینٹ برش تھا جس پر رنگوں کے نشانات اب بھی واضح تھے۔
"معاف کیجیے... کیا یہ سچ ہے کہ آپ خواب بیچتے ہیں؟" لڑکی کی آواز میں لرزہ تھا۔
عادل نے آہستہ سے کتاب بند کی اور اپنی چاندی کی آنکھیں اٹھا کر لڑکی کو دیکھا۔ "جی ہاں، میں خواب بیچتا ہوں۔ لیکن پہلے آپ مجھے بتائیں، آپ کون ہیں اور آپ خواب کیوں خریدنا چاہتی ہیں؟"
لڑکی نے خود کو تعارف کروایا، "میں زینب ہوں۔ میں ایک مصور ہوں... یا کبھی ہوا کرتی تھی۔ میں نے اپنی آخری پینٹنگ تین سال پہلے بنائی تھی۔ اب میرا برش میرے ہاتھ میں رکھنا بھی بوجھ لگتا ہے۔"
کردار
عادل - خوابوں کا محافظ
عادل خوابوں کی دکان کا پراسرار مالک ہے۔ اس کی عمر کا اندازہ لگانا مشکل ہے - کبھی بوڑھا، کبھی جوان لگتا۔ وہ خوابوں کو محفوظ کرتا ہے اور ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جو اپنے خواب کھو چکے ہیں۔ درحقیقت وہ خود ایک کھویا ہوا خواب ہے جو لوگوں کے خوابوں کی بدولت زندہ ہے۔
زینب - کھویا ہوا فنکار
زینب ایک باصلاحیت مصورہ تھی جو اپنا خواب کھو چکی ہے۔ وہ تخلیق کرنا بھول گئی ہے اور اپنی شناخت سے دور ہو چکی ہے۔ اس کی ملاقات عادل سے ہوتی ہے جو اسے اس کے کھوئے ہوئے خواب کو واپس پانے میں مدد کرتا ہے۔
خوابوں کا خزانہ
عادل زینب کو دکان کے پیچھے والے کمرے میں لے گیا۔ دروازہ کھلتے ہی زینب کی سانسیں رک گئیں۔ کمرے میں ہزاروں چھوٹے چھوٹے شیشے کے برتن قطار در قطار رکھے ہوئے تھے۔ ہر برتن میں ایک الگ رنگ کا سیال مادہ تیر رہا تھا جو روشنی کے ساتھ ناچ رہا تھا۔
"یہ خواب ہیں،" عادل نے فخر سے کہا۔ "دیکھو، وہ سونے جیسا چمک رہا ہے - یہ شہرت کا خواب ہے۔ اور وہ نیلگوں - یہ آزادی کا خواب ہے۔ ہر برتن میں ایک الگ خواب محفوظ ہے۔"

EmoticonEmoticon