Divorce statement

طلاق کا بیان


=======

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ  وسلم کا ارشاد ہے اے معاذ! اللہ تعالٰی نے روئے زمین پر کوئی چیز ایسی پیدا نہیں کی جو غلاموں اور باندھیوں کو آزاد کرنے سے زیادہ اللہ تعالٰی کو مقبول اور پسندیدہ ہو ، اور روئے زمین پر کوئی چیز ایسی پیدا نہیں کی جو طلاق دینے سے زیادہ اللہ تعالٰی کو مبغوض اور ناپسندیدہ ہو ۔ 

طلاق دینے کی شرعی حیثیت
=================
عام حالات میں طلاق دینا اگرچہ جائز ہے لیکن بہتر نہیں، البتہ اگر بیوی شریعت کے واجبات میں قصدََا کوتاہی کرتی ہو اور اصلاح بھی ممکن نہ ہو ، مثلََا نماز روزہ کی پابندی نہ کرتی ہو یا اپنے کردار اور گفتار سے کسی کو تکلیف پہنچاتی ہو یا پاک دامن نہ ہو تو ان سب صورتوں میں طلاق دینا مستحب ہے ۔ اور اگر نکاح کے بعد میاں بیوی والے حقوق ادا نہ ہوسکتے ہوں مثلََا شوہر نامرد ہو یا بیوی ازدواجی تعلق کے قابل نہ ہو - یا آپس میں مزاج نہ ملتے ہوں اور طلاق نہ دینے کی صورت میں میاں بیوی میں سے کسی ایک کا بدکاری میں مبتلا ہونے کا قوی اندیشہ ہو اور طلاق کے علاوہ کوئی صورت نہ ہو سکتی ہو تو اب طلاق دینا واجب ہے ۔ 

مسئلہ___: اگر بیوی کو طلاق دینے کی کوئی شرعی وجہ نہ ہو اور پھر بھی والد کسی ذاتی رنجش کی وجہ سے بیٹے کو یہ حکم دے کہ بیوی کو طلاق دےدو تو بیٹا اس بات کو نہ مانے اور بیوی کو طلاق نہ دے ۔ البتہ جہاں والد کا حکم کسی جائز مصلحت پر مبنی ہو تو پھر طلاق دینا بہتر ہے ۔ 

کس شخص کی طلاق واقع ہوتی ہے؟
=====================
عاقل ، بالغ شوہر کی طلاق واقع ہوجاتی ہے ۔ لہٰذا شوہر کے علاوہ کسی اور کی طلاق واقع نہیں ہوتی ۔ ایسے ہی اگر شوہر پاگل  یا نا بالغ ہو تو اس کی طلاق بھی واقع نہیں ہوگی ۔ 

طلاق واقع ہونے اور نہ ہونے سے متعلق مسائل
============================
ڈرانے دھمکانے کے لئے یا مذاق میں الفاظِ طلاق کہنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ 

مسئلہ___: جب شوہر طلاق کے الفاظ منہ سے نکالے تو طلاق واقع ہو جاتی ہے چاہے یہ الفاظ کہتے وقت طلاق دینے کا ارادہ ہو یا صرف بیوی کو ڈرانے دھمکانے یا اس سے مذاق  کرنے کے لئے طلاق کے الفاظ کہہ دئے ہوں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ تین چیزین ایسی ہیں کہ وہ ہر حال میں معتبر ہیں چاہے سنجیدگی میں بولی جائیں یا مذاق میں ۔ وہ تین چیزیں یہ ہیں 
۱- نکاح/  ۲- طلاق/  ۳ -رجعت

غلطی سے  طلاق کے الفاظ منہ سے نکالنے سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔
لاعلمی میں طلاق کے الفاظ کہنے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے ۔ 

مسئلہ___: شوہر کو طلاق کے الفاظ کا مطلب معلوم نہ ہو اور لا علمی میں طلاق کہہ بیٹھےتو بھی طلاق پڑگئی مثلََا شوہر کوئی جاہل آدمی تھا اور بیوی نے یا کسی اور نےاسے کہہ دیا کہ تم یہ الفاظ کہہ دو کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دےدی اور اس نے وہ الفاظ اپنی زبان سے کہہ دیئے تو طلاق پڑگئی ۔ 

نشہ اور نیند میں الفاظِ طلاق کہنے کا حکم
========================
مسئلہ___: کسی نے مزہ اور مستی کی خاطر کوئی نشہ اور چیز استعمقل کی جیسے افیون - بھنگ - ہیروئن - شراب -  وغیرہ ، اور جب نشہ آیا تو اس حالت مین بیوی کو طلاق دے دی تو طلاق واقع ہو گئی  بشرطیکہ استعمال کے وقت یہ معلوم تھا کہ اس سے نشہ آتا ہے ۔ 

ہاں اگر نشہ آور چیز علاج  کے طور پر استعمال کرے اور پھر نشے  کی حالت میں طلاق دے  تو طلاق واقع نہیں ہوگی ۔  ایسے ہی سوئے ہوئے آدمی کی طلاق واقع  نہیں ہوتی ۔ 

زبردستی طلاق دلوانے سے طلاق پڑجاتی ہے
===========================
مسئلہ___: زبردستی کرکے اور دھمکی دے کر طلاق کے الفاظ کہلوانے سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے ۔ ایسے ہی اگر کسی نے شوہر کو ڈرا دھمکا کر اس سے طلاق دینے کی وکالت حاصل کرلی تو یہ وکالت  درست ہے اور جب وکیل اس بیوی کو طلاق دے دے تو طلاق پڑجائے گی ۔ لیکن اگر شوہر سے زبردستی  طلاق کے الفاظ لکھوالئے جائے  یا طلاق نامے پر دستخط لیا جائے اور شوہر زبان سے کچھ نہ کہے تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔ 

{طلاق دینے کے طریقے :___ احسن طریقہ __ حسن طریقہ __ خلاف سُنت طریقہ 
اورباقی  دیگر تمام نکاح و طلاق سے متعلق حساس مسائل فقہ سے رجوع فرمائیے - بکھرےموتی}

طلا ق کے ادائیگیءالفاظ کے اعتبار سے طلاق کی تین قسمین بنتی ہیں 
۱- طلاق رجعی ___۲- طلاق بائن ___ ۳- طلاق مغلّط 

طلاق رجعی کا مطلب ___:وہ طلاق جو عام طور پر صریح الفاط سے پڑتی ہیں ، اسے طلاق رجعی کہتے ہیں البتہ بعض صورتوں مین صریح الفاظ سے طلاق بائن بھی پڑ جاتی ہے ۔

حکم ____: اس طلاق سے عدت ختم ہونے تک نکاح نہین ٹوٹتا ، اگر عدت ختم ہونے سے پہلے پہلے دونوں پھر میاں بیوی کی طرح رہنا چاہے تو دوبارہ نکاح کرنے کی ضرورت نہیں، صرف شوہر کا اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ میں نے اپنی بیوی کی طرف رجوع کرلیا ۔ البتہ اگر شوہر نے عدت ختتم ہونے تک رجوع نہیں کیا تو عدت ختم ہوتے ہی نکاح ٹوٹ جائے گا اور اب دوبارہ میاں بیوی کی طرح رہنے کے لئے نیا نکاح کرنا ضروری ہے اور وہ عورت کسی اور سے بھی نکاح کرسکتی ہے۔

طلاق بائن کا مطلب ___: وہ طلاق جو عام طور پر الفاظ کنائی سے پڑتی ہے اسے طلاق بائن کہتے ہیں البتہ بعض اوقات الفاظ کنائی سے طلاق رجعی  بھی پڑجاتی ہے ۔
 حکم ____: اس طرح طلاق دینے سے نکاح بالکل ختم ہوجاتا ہے ، اب اگر مرد و عورت دونوں اکٹھے رہنے پر راضی ہوں تو دوبارہ عدت کے اندر یا اس کے بعد نکاح کرنا ضروری ہے، ورنہ عدت کے بعد کسی اور سے نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے ۔ 

طلاق مغلّط کا مطلب ___: الفاظ صریح یا کنائی کے ذریعے تین مرتبہ طلاق دی جائے تو اس کو طلاق مغلّط کہتے ہیں۔
حکم ____: اس قسم کی طلاق سے نکاح بالکل ختم ہوجاتا ہے اور میاں بیوی کا آپس میں نکاح اس وقت تک درست نہیں جب تک کہ وہ کسی اور مرد سے نکاح نہ کرے اور اس کے طلاق دینے کے بعد عدت نہ گزارے ۔ اور یہ عدت گزارنے کے بعد اب پہلے شوہر سے نکاح کرنا جائز ہے ۔ 

{خلاصۃ الفقۃ === سورۃ البقرۃ - ترمذی - الفقہ الاسلامی ءادلتہ - الدر المختار - الھدائۃ - رد المحتار - الھندیۃ - النھرالفائق}
ترتیب و تحقیق سید ابرار حسین بخاری

Share this

Related Posts

Prev Post
« next
Next Post
PREVIOUS »
Mega Movies Hub - 500+ Dual Audio Movies & Web Series

Mega Movies Hub

500+ Dual Audio Movies & Web Series - All in One Place

Loading movies...
🔄 Loading movies, please wait...