BEST GHAZAL OF THE YEAR 2025

شاعری کا خوبصورت مجموعہ

شاعری کا خوبصورت مجموعہ

ایک عمدہ غزل اور اس کی تشریح

درونِ دِل ہے جو وحشت اُسے قرار نہیں
یہ رتجگے ہیں مری آنکھ میں،خُمار نہیں

خوشی منائیں جِنہیں اِختیار ہے اِس کا
ہمیں تو خیر کسی شے پہ اِختیار نہیں

وہ ایک شخص جو مل ہی نہیں رہا مُجھ کو
سو مُجھ کو اپنے مُقدر پہ اعتبار نہیں

تُمہارے واسطے کرنا ہے اِختیار سفر
وگرنہ شہر کے حالات سازگار نہیں

حِنا یہ لوگ مُجھے رائیگاں سمجھتے ہیں
کسی قطار میں یعنی مرا شُمار نہیں

غزل کی تشریح

پہلا شعر: شاعر کہتا ہے کہ میرے دل میں جو بے چینی اور وحشت ہے، وہ کبھی سکون نہیں پاتی۔ میری آنکھوں میں جو سرخی ہے، وہ شراب کا نشہ نہیں بلکہ یہ آنسوؤں کے داغ ہیں، غم اور تکلیف کے نشان ہیں۔

دوسرا شعر: شاعر کہتا ہے کہ خوشیاں وہی منا سکتے ہیں جنہیں اپنی خوشی پر اختیار حاصل ہے۔ ہمارا تو کسی چیز پر بھی اختیار نہیں، نہ خوشی پر، نہ اپنے حالات پر۔ یہ محرومی اور بے بسی کا اظہار ہے۔

تیسرا شعر: شاعر اپنے محبوب یا کسی عزیز کے حوالے سے کہتا ہے کہ جس ایک شخص کو میں پانا چاہتا تھا، وہ مجھے نہیں ملا۔ اس لیے اب مجھے اپنے مقدر پر بھی اعتماد نہیں رہا۔

چوتھا شعر: شاعر کسی کو مخاطب کر کے کہتا ہے کہ میں تمہارے لیے ہی اس سفر کا فیصلہ کر رہا ہوں، ورنہ اس شہر کے حالات میرے لیے سازگار نہیں ہیں۔

پانچواں شعر: شاعر سماجی بے قدری کا اظہار کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ افسوس کہ یہ لوگ مجھے کمتر سمجھتے ہیں۔ ان کی کسی بھی صف میں میرا شمار نہیں ہوتا۔

غزل کا مرکزی خیال

اس غزل کا بنیادی موضوع وجودی بحران، سماجی لا تعلقی، اور داخلی کرب ہے۔ شاعر خود کو ہر سطح پر محروم، بے اختیار اور بے وزن محسوس کر رہا ہے۔ داخلی سکون مفقود ہے، خارجی حالات ناسازگار ہیں، تقدیر سے اعتماد اٹھ گیا ہے، اور معاشرہ اسے کوئی اہمیت نہیں دیتا۔ یہ غزل کسی ایسے حساس انسان کی آواز ہے جو اپنے آپ کو دنیا میں تنہا اور بے مقصد پاتا ہے۔

Share this

Related Posts

Prev Post
« next
Next Post
PREVIOUS »