محبت گناہ تو نہیں
فیصل اور الینا کی مکمل محبت کی داستان
دلچسپ کہانی کا آغاز
یہ کہانی ہے دو نوجوان دلوں کی، جن کی محبت نے نہ صرف ان کی اپنی زندگیاں بدلیں بلکہ ایک پورے معاشرے کی سوچ کو تبدیل کر کے رکھ دیا۔ یہ داستان ہے ہمت، صبر، اور سچی محبت کی اُس طاقت کی جو ہر رکاوٹ کو پاش پاش کر دیتی ہے۔
فیصل اور الینا کی یہ کہانی ہر اس شخص کے لیے ہے جو محبت کی قدر جانتا ہے اور ہر مشکل کا مقابلہ کرنے کی ہمت رکھتا ہے۔
کہانی کے کردار
فیصل
- عمر: 23 سال
- پیشہ: کمپیوٹر انجینئر
- شخصیت: شاعر طبیعت، حساس
- خواب: اپنا سافٹ ویئر بزنس
- خصوصیت: گٹار بجاتا ہے، شاعری لکھتا ہے
الینا
- عمر: 21 سال
- پیشہ: سائیکالوجی کی طالبہ
- شخصیت: خود مختار، باغی
- خواب: آرٹسٹ بننا
- خصوصیت: پینٹنگ کرتی ہے، سماجی کام
مولوی عبداللہ
- الینا کے والد
- سخت گیر مذہبی رہنما
- روایت پسند سوچ
- آخرکار تبدیلی قبول کرتے ہیں
احمد خان
- فیصل کے والد
- روادار اور سمجھدار
- نوجوانوں کی حمایت کرتے ہیں
- انسانی رشتوں کی اہمیت سمجھتے ہیں
کہانی کے اقساط
باب 1: پہلی نظر کی کشش
منظر: یونیورسٹی کا سالانہ ثقافتی میلہ - 15 مارچ
ہال میں پُرکیف موسیقی کی لہریں، رنگ برنگے سٹال، اور جھومتی ہوئی نوجوان نسل۔ شمالی کونے میں ایک نوجوان سفید قمیض اور جینز میں ملبوس گٹار تھامے بیٹھا تھا۔ اس کی انگلیاں تاروں پر نرمی سے پھر رہی تھیں اور ہلکی سی دھن اس کے ہونٹوں سے رس رہی تھی۔
اسی دوران دروازے سے ایک لڑکی داخل ہوئی۔ نیلے رنگ کی سادہ سی سَلوار قمیض، ہاتھ میں کتابوں کا بنڈل، اور چہرے پر ایک خودمختار مسکراہٹ۔ اس کی نظر ہال میں گھومتی ہوئی شمالی کونے میں ٹھہر گئی۔
"آپ کا گٹار بہت سریلا ہے۔ میں راستے میں ہی کھڑی ہو کر سنتی رہ گئی۔"
"شکریہ... دراصل میں ابھی مشق ہی کر رہا تھا۔ میں فیصل ہوں۔"
"میں الینا۔ سائیکالوجی کی طالبہ۔ کیا آپ بھی اسی یونیورسٹی میں پڑھتے ہیں؟"
"جی ہاں، کمپیوٹر سائنس۔ مگر میرا دل تو موسیقی میں ہے۔ یہ گٹار... میرا سب سے اچھا دوست ہے۔"
یہ تھی دونوں کی پہلی ملاقات - ایک ایسی ملاقات جس نے ایک انقلاب کی بنیاد رکھی۔ دونوں کے درمیان فطری کشش تھی، جیسے وہ ایک دوسرے کے لیے ہی بنے ہوں۔
باب 2: دوستی سے محبت تک
منظر: یونیورسٹی کا باغ - ایک ہفتہ بعد
فیصل اور الینا کی ملاقاتیں باقاعدہ ہونے لگیں۔ ہر روز صبح دس بجے وہ یونیورسٹی کے باغ میں ملتے۔ فیصل گٹار بجاتا، الینا اسے سنتی۔ دونوں اپنے خوابوں، خیالوں اور زندگی کے مقاصد کا تبادلہ کرتے۔
فیصل کے خیالات:
"الینا سے مل کر میری زندگی میں ایک نیا رنگ بھر گیا ہے۔ وہ میری ہر دھن کو سمجھتی ہے، ہر شعر کی گہرائی کو محسوس کرتی ہے۔ اس کی موجودگی میں وقت کا احساس ہی نہیں رہتا۔"
الینا کی ڈائری سے:
"فیصل ایک ایسا شخص ہے جسے میں نے پہلی نظر میں پہچان لیا تھا۔ اس کی شاعری اور موسیقی میں ایک ایسی سچائی ہے جو کہیں اور نظر نہیں آتی۔ وہ میری سوچ کو سمجھتا ہے، میرے خوابوں کی قدر کرتا ہے۔"
ایک دن فیصل نے الینا کے لیے ایک خصوصی نظم لکھی
جس میں ڈوب کے میری روح کو سکون ملا
تیری مسکراہٹ ہے جیسے صبح کا سورج
جس نے میرے اندر کے اندھیرے مٹا دیے
ستارے بھی شرماتے ہیں تیری روشنی سے
چاند بھی چھپ جاتا ہے تیری چاندنی میں
کہاں سے لاؤں میں اس حسن کی تعریف کے لیے الفاظ
جو میرے دل کی ہر دھڑکن میں بسا ہے"
یہ نظم سن کر الینا کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ اس دن دونوں نے ایک دوسرے سے محبت کا اعتراف کیا۔ ان کی دوستی اب محبت میں بدل چکی تھی۔
باب 3: رکاوٹیں اور آزمائشیں
منظر: الینا کا گھر - دو ہفتے بعد
الینا کے والد مولوی عبداللہ کو جب اس رشتے کا پتہ چلا تو وہ آگ بگولا ہو گئے۔ وہ ایک روایت پسند انسان تھے جو اپنی برادری اور خاندانی روایات کو سب کچھ سمجھتے تھے۔
"الینا! یہ کیا سن رہا ہوں؟ تمہیں کسی لڑکے کے ساتھ دیکھا گیا ہے؟"
"ابا، وہ میرا دوست ہے۔ ہم یونیورسٹی میں ملتے ہیں۔"
"دوست؟ یہ دوستی نہیں، فحاشی ہے! تمہاری شادی اگلے مہینے تمہارے چچا زاد بلال سے ہوگی۔"
"ابا! میں بلال سے شادی نہیں کر سکتی۔ میں فیصل سے محبت کرتی ہوں۔"
"محبت؟ یہ محبت نہیں، شیطانی ہے! تم لوگ ہماری عزت کو داغدار کر رہے ہو!"
منظر: فیصل کا گھر - اسی شام
فیصل کے والد احمد خان کو بھی معاملے کا پتہ چل گیا تھا۔ وہ زیادہ روادار تھے مگر معاشرے کے دباؤ سے پریشان تھے۔
"بیٹا، میں نے سنا ہے مولوی صاحب بہت ناراض ہیں۔"
"ابو، میں الینا سے محبت کرتا ہوں۔"
"میں سمجھتا ہوں بیٹا۔ مگر معاشرہ... یہ معاشرہ ہمارے لیے تیار نہیں ہے۔"
"مگر ابو، کیا محبت کرنا غلط ہے؟"
"نہیں بیٹا۔ محبت کبھی غلط نہیں ہوتی۔ مگر... کبھی کبھی حالات ہمارے قابو سے باہر ہوتے ہیں۔"
باب 4: جدوجہد کا دور
منظر: فیصل کا کمرہ - رات کے دس بجے
فیصل نے ہار نہ مانی۔ اس نے اپنی ڈائری میں لکھا:
فیصل کی ڈائری
"آج میری زندگی کا سب سے مشکل دن تھا۔ الینا کے والد نے مجھے ذلیل کیا، مگر میری محبت کم نہیں ہوئی۔ میں نے فیصلہ کیا ہے:
1. میں اپنی تعلیم مکمل کروں گا
2. اپنا کاروبار شروع کروں گا
3. ثابت کروں گا کہ میں الینا کے لیے قابل ہوں
4. کبھی ہار نہیں مانوں گا
الینا، تم میری طاقت ہو۔ تمہارے بغیر میری زندگی ادھوری ہے۔"
منظر: الینا کا کمرہ - اسی رات
الینا نے بھی اپنی ڈائری میں لکھا:
الینا کی ڈائری
"آج میں نے فیصلہ کیا ہے:
1. میں بلال سے شادی نہیں کروں گی
2. میں اپنی تعلیم جاری رکھوں گی
3. میں فیصل کے ساتھ ہوں گی
4. میں ثابت کروں گی کہ محبت میں کوئی ذات، برادری نہیں ہوتی
فیصل کی طرح میں بھی مضبوط بنوں گی۔ ہماری محبت ہماری طاقت ہے۔"
منظر: خفیہ ملاقات - اگلے ہفتے
دونوں نے خطوط کے ذریعے اپنا رابطہ قائم رکھا۔ ہر خط محبت، عزم اور ہمت کی ایک نئی داستان لے کر آتا۔
"الینا، تمہارے بغیر یہ چند دن ہمیشہ کی طرح لگ رہے ہیں۔ میں جانتا ہوں تم پر کتنا دباؤ ہے۔ مگر میں تمہیں بتانا چاہتا ہوں کہ میں ہار نہیں مانوں گا۔"
"فیصل، تمہاری یہ بات میرے دل کے کتنی قریب ہے۔ تمہاری ہمت نے مجھے مضبوط بنایا ہے۔"
"ہم ثابت کریں گے کہ سچی محبت کبھی گناہ نہیں ہو سکتی۔ محبت گناہ تو نہیں!"
باب 5: انکشاف اور تبدیلی
منظر: الینا کا گھر - ایک مہینہ بعد
الینا کی ماں اچانک شدید بیمار پڑ گئیں۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ انہیں فوری آپریشن کی ضرورت ہے اور B-negative خون درکار ہے۔
"مریضہ کا آپریشن کرنا ہوگا۔ انہیں فوری خون کی ضرورت ہے۔"
"نہیں ڈاکٹر صاحب، ہمارے خاندان میں تو سب کا O-positive ہے۔"
"ڈاکٹر صاحب! میں جانتا ہوں کہاں سے خون مل سکتا ہے!"
منظر: ہسپتال - فوری طور پر
الینا نے فیصل کو فون کیا۔ فیصل اپنے والدین کے ساتھ فوری طور پر ہسپتال پہنچا۔ فیصل کی ماں کا بلڈ گروپ B-negative تھا۔ اس نے فوری طور پر خون دیا اور الینا کی ماں کی جان بچ گئی۔
"احمد خان... میں... میں آپ کا شکر گزار ہوں۔"
"یہ تو ہمارا فرض تھا۔ انسانیت سب سے بڑا مذہب ہے۔"
"فیصل... تم نے میری بیوی کی جان بچائی۔ میں... میں تمہیں غلط سمجھا۔"
"مولوی صاحب، یہ تو ہمارا فرض تھا۔ ہر انسان کی جان بچانا ہمارا اخلاقی ڈیوٹی ہے۔"
یہ واقعہ مولوی عبداللہ کی سوچ بدلنے کا سبب بنا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ انسانیت ہر رشتے سے بڑھ کر ہے۔
باب 6: قبولیت اور شادی
منظر: اگلے دن گھر پر خصوصی ملاقات
"الینا، فیصل... میں تم دونوں کی محبت کو قبول کرتا ہوں۔"
"مولوی صاحب! کیا آپ سچ کہہ رہے ہیں؟"
"ہاں بیٹا۔ میں نے سمجھ لیا ہے کہ محبت میں کوئی ذات، برادری نہیں ہوتی۔ تم دونوں ایک دوسرے کے لیے بنے ہو۔"
"ابا! آپ واقعی؟"
"جی ہاں بیٹی۔ میں تمہاری شادی فیصل سے کروں گا۔"
منظر: وینو ہال - ایک ماہ بعد
دونوں خاندانوں کی رضامندی سے فیصل اور الینا کی شادی کی تقریب طے پائی۔ ہال پُرکیف پھولوں اور روشنیوں سے سجا ہوا تھا۔
"فیصل بن احمد خان، کیا آپ الینا بنت عبداللہ کو قبول کرتے ہیں؟"
"میں قبول کرتا ہوں!"
"الینا بنت عبداللہ، کیا آپ فیصل بن احمد خان کو قبول کرتی ہیں؟"
"میں قبول کرتی ہوں!"
سارا ہال تالیاں بجاتا ہے۔ دونوں خاندانوں کے چہرے خوشی سے دمک اٹھتے ہیں۔
"آج میں سب کے سامنے اپنی غلطی تسلیم کرتا ہوں۔ میں نے محبت کو گناہ سمجھا، مگر آج میں جانتا ہوں کہ محبت گناہ تو نہیں۔ یہ خدا کا سب سے خوبصورت تحفہ ہے۔"
منظر: شادی کی تقریب کا اختتام
مگر محبت کا دیا روشن رہے گا
ہم ساتھ ہیں تو ہر مشکل آسان ہوگی
یہ محبت گناہ تو نہیں...
ہم چلیں گے اپنی منزل کی طرف
چھوڑ کر تمام رکاوٹیں پیچھے
ہماری محبت ہے پاکیزہ
یہ محبت گناہ تو نہیں..."
باب 7: ازدواجی زندگی
منظر: ان کا پہلا گھر - شادی کے چھ ماہ بعد
فیصل اور الینا نے اپنا پہلا گھر لیا۔ یہ ایک چھوٹا سا گھر تھا مگر محبت سے بھرپور۔ ہر کونے میں ان کی یادوں کے نشان تھے۔
"فیصل، جلدی آؤ، چائے ٹھنڈی ہو رہی ہے!"
"آ رہا ہوں! تمہاری بنائی ہوئی چائے کا انتظار تو مجھے رات بھر رہتا ہے۔"
منظر: پیشہ ورانہ ترقی
"الینا، آج ہماری کمپنی نے پہلا بڑا پراجیکٹ حاصل کیا ہے!"
"میں جانتی تھی کہ تم کرو گے! تمہاری محنت رنگ لائی۔"
"فیصل، دیکھو میری پہلی آرٹ exhibition کا انوائٹیشن!"
"واہ! میں بہت خوش ہوں۔ تمہارے خواب پورے ہو رہے ہیں۔"
منظر: خاندانی ملاقاتیں
"بیٹا، تم دونوں کو اکٹھے دیکھ کر میرا دل خوش ہو جاتا ہے۔"
"ہاں بھائی، ہمارے بچوں نے ہمیں سکھایا کہ محبت ہی سب کچھ ہے۔"
باب 8: کامیابی اور خوشی
منظر: پانچ سال بعد
فیصل اب ایک کامیاب سافٹ ویئر انجینئر ہے۔ اس کی کمپنی نے بین الاقوامی سطح پر نام کمایا۔ الینا ایک مشہور آرٹسٹ بن چکی ہے۔ اس کی پینٹنگز بین الاقوامی نمائشوں میں نمائش کے لیے منتخب ہوتی ہیں۔
"آج میں اپنے داماد پر فخر محسوس کر رہا ہوں۔"
"ہمارے بچوں نے ہمیں سکھایا کہ محبت ہی سب کچھ ہے۔"
"فیصل جیسا داماد خدا ہر ماں کو عطا کرے۔"
منظر: رات کی چھت پر باتیں
"فیصل، کبھی سوچا تھا کہ ہماری زندگی ایسی ہوگی؟"
"نہیں، مگر تمہارے ساتھ ہر پل ایک نیا خواب ہے۔"
"کیا تمہیں لگتا ہے کہ ہماری کہانی دوسروں کی مدد کر سکتی ہے؟"
"بالکل! ہماری کہانی ثابت کرتی ہے کہ محبت گناہ تو نہیں۔"

EmoticonEmoticon