ہیر رانجھا - سچی محبت کی لازوال داستان...✨✨✨💞💞✨✨✨

ہیر رانجھا - سچی محبت کی لازوال داستان

ہیر رانجھا

سچی محبت کی لازوال داستان - مکمل تفصیلی بیان

1

جھنگ کی ہیر - خوبصورتی کی پیکر

دریائے چناب کے کنارے بسا شہر جھنگ اپنی سرسبزی اور شادابی کے لیے مشہور تھا، جہاں کھیتوں میں سنہری فصلیں لہلہاتی تھیں اور باغوں میں پھلوں کے درخت جھومتے تھے۔ اس شہر کے سید پور علاقے میں چوہدری ملو کا وسیع و عریض حویلی تھی جس کے دروازے ہمیشہ غریبوں اور مسافروں کے لیے کھلے رہتے تھے۔ چوہدری ملو سید پور کے معزز سردار تھے جن کی شہرت دور دور تک پھیلی ہوئی تھی۔

ان کی اکلوتی بیٹی ہیر اپنی خوبصورتی اور نفاست کے باعث پورے خطے میں مشہور تھی۔ ہیر کی خوبصورتی کا یہ عالم تھا کہ جب وہ باغ میں سیر کو نکلتی تو پرندے بھی اسے دیکھنے کے لیے ٹہر جاتے، پھول اپنی خوشبوؤں سے اس کا استقبال کرتے، اور دریا کی لہریں اس کے قدموں میں آ کر رک جاتیں۔ اس کے گہرے کالے بال اس کے کندھوں پر لہراتے جیسے دریائے چناب کی لہریں ہوں، جن میں سورج کی کرنیں پڑتیں تو ایسا لگتا جیسے چاندی کے دھاگے بکھر گئے ہوں۔ آنکھیں کشمیری بادام جیسی تھیں جن میں ایک عجیب سی دلکشی تھی، جب وہ مسکراتی تو ایسا لگتا جیسے پورا باغ کھل اٹھا ہو۔ رخسار گلاب کی پنکھڑیوں کی مانند سرخ و سپید تھے، جن پر ہلکی سی شرمیلی مسکراہٹ ہمیشہ کھیلتی رہتی۔

وہ سرخ و زرد رنگ کے پرنالے والے سوٹ پہنتی، جس پر سونے کے دھاگے سے نفیس کڑھائی کی گئی تھی، اور گلے میں موتیوں کا ہار پہنتی جو اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگا دیتا۔ ہیر نہ صرف خوبصورت تھی بلکہ ذہین اور تعلیم یافتہ بھی تھی۔ اسے گائیکی اور شاعری سے گہرا لگاؤ تھا، اور وہ قرآن پاک کی تعلیم بھی حاصل کر چکی تھی۔ اس کی آواز میں ایسی مٹھاس تھی کہ جب وہ گانا گاتی تو دریا کی لہریں بھی تھم سی جاتیں، پرندے چہچہانا بند کر دیتے، اور ہوا بھی اس کی آواز میں گم ہو جاتی۔

وہ صبح سویرے اٹھتی، نماز پڑھتی، پھر دریا کنارے سیر کو جاتی جہاں وہ پھول توڑتی اور ان کا ہار بناتی۔ اسے غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کرنا بہت پسند تھا، اور وہ چپکے سے اپنی زکوٰۃ اور خیرات ان تک پہنچاتی رہتی تھی۔

"ہیر کی خوبصورتی فطرت کے حسن کا عکس تھی، اور اس کا دل دریا کی لہروں کی طرح صاف اور شفاف تھا"

2

رانجھا کی آمد - دربدری کا سفر

تخت ہزارے سے جھنگ کا سفر رانجھا کے لیے انتہائی کٹھن ثابت ہوا۔ وہ پیدل چلتا ہوا دریائے چناب کے کنارے کنارے جھنگ پہنچا۔ اس کے پاس صرف اس کی بین تھی اور کچھ نہیں - نہ کوئی سامان، نہ کوئی رقم، نہ کوئی ساتھی۔ اس کے کپڑے گرد آلود تھے، پاؤں میں چھالے پڑ چکے تھے، جسم تھکاوٹ سے چور تھا، مگر اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سی تابانی تھی جو اس کے عزم اور ہمت کی عکاسی کرتی تھی۔

رانجھا تخت ہزارے کے سردار موندھے خان کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا۔ اس کے آٹھ بھائی تھے جو سب اس سے جلنے لگے تھے کیونکہ باپ اسے سب سے زیادہ چاہتا تھا۔ باپ کے انتقال کے بعد بھائیوں نے اس کا حصہ نہ دیا اور گھر سے نکال دیا۔ سفر کے دوران رانجھا کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا - پیدل سفر کے باعث تھکاوٹ، بھوک پیاس کا سامنا، راتوں کو درختوں کے نیچے گزارنا، اور ڈاکوؤں کا خوف۔ کئی بار اسے جنگلی جانوروں کا سامنا کرنا پڑا، اور کئی بار وہ بھٹک کر راستہ بھول گیا۔

جھنگ پہنچ کر رانجھا دریائے چناب کے کنارے بیٹھ گیا۔ اس نے بین نکالی اور بجانا شروع کی۔ بین کے سروں میں اس کا سارا درد اور کرب سما گیا۔ اس کی بین کی دھن میں وہ سارا غم تھا جو اسے اپنے بھائیوں کی بے وفائی سے ہوا تھا۔ بین کے سروں میں اس کی تنہائی، بے کسی، اور دربدری کی ٹھوکریں گونج رہی تھیں۔

"ہیر نے مجھے دیکھا ہے۔ اس کی آنکھوں میں حیرت ہے، تجسس ہے۔ کیا وہ میری بین سن رہی ہے؟ کیا اسے میرا راگ پسند آیا؟" رانجھا نے سوچا۔ اس کے دل میں ہیر کے لیے ایک عجیب سی محبت نے جنم لیا تھا، اگرچہ اس نے اسے صرف دور سے دیکھا تھا۔

3

پہلی ملاقات - محبت کا آغاز

ایک صبح ہیر اپنی سہیلیوں سجان، کگو، اور ماہی کے ساتھ باغ میں پھول توڑ رہی تھی۔ باغ میں کئی قسم کے پھول کھلے ہوئے تھے - گلاب اپنی سرخ و سفید پنکھڑیوں میں کھلے ہوئے تھے، چمیلی اپنی مہک بکھیر رہی تھی، موگرے کی سفید پنکھڑیاں ہوا میں جھوم رہی تھیں، اور رات کی رانی نے پورے باغ کو اپنی خوشبو سے معطر کر رکھا تھا۔ ہوا میں پھولوں کی خوشبو بسی ہوئی تھی، اور پرندے میٹھے سر میں چہچہا رہے تھے۔

اچانک ہیر کے کان میں ایک سریلی آواز پڑی جو دریا کے پار سے آ رہی تھی۔ یہ بین کی دھن تھی جس میں ایک عجیب سی سحر انگیزی تھی، جیسے کوئی اپنے دل کا سارا درد اور کرب ان سروں میں بھر رہا ہو۔ بین کی یہ دھن ہیر کے دل کو چھو گئی، اور اس نے حیرت سے اپنی سہیلیوں کی طرف دیکھا۔

"سہیلیو، یہ کون ہے جو اس طرح دل کو چھو لینے والا راگ الاپ رہا ہے؟" ہیر نے پوچھا، اس کی آواز میں تجسس اور حیرت کے جذبات تھے۔

سہیلی سجان نے جواب دیا: "ہیر! یہ تو دریا کے پار سے آ رہی ہے۔ چلو، دریا کنارے چلتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ یہ سریلی بین کون بجا رہا ہے۔"

"کیا خوب بین بجاتا ہے! ایسا لگتا ہے جیسے یہ بین میری ہی کہانی سنا رہی ہو۔ اس کے سروں میں کتنا درد ہے، کتنی محبت ہے!" - ہیر

4

خفیہ ملاقاتیں - محبت کی رسیاں

دریا کنارے پہنچ کر ہیر نے دیکھا کہ دریا کے پار ایک نوجوان بین بجا رہا ہے۔ اس کی بین کی دھن میں ایک عجیب سی کشش تھی جو ہیر کے دل کو چھو گئی۔ دریا کا پانی شفاف تھا، جس میں مچھلیاں تیر رہی تھیں، اور کنارے پر لگے املی کے درختوں کی چھاؤں میں بیٹھنا ایک الگ ہی سکون دیتا تھا۔

ہیر نے محسوس کیا کہ بین کے ان سروں میں کوئی پکار ہے، کوئی درد ہے جو اس کے اپنے دل کی دھڑکن بن گیا تھا۔ اس نے سوچا: "کیا خوب بین بجاتا ہے! ایسا لگتا ہے جیسے یہ بین میری ہی کہانی سنا رہی ہو۔ اس کے سروں میں کتنا درد ہے، کتنی محبت ہے!"

ہیر کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک آ گئی، اور اس کے دل میں ایک نئی سی بے چینی نے جنم لیا۔ وہ پورا دن اسی بین کی آواز میں کھوئی رہی، اور رات کو وہ سو نہ سکی۔ اس نے اپنی دایہ سے کہا: "دایا، میں نے آج ایسی بین سنی ہے جو میرے دل کو چھو گئی ہے۔"

دایہ نے مشورہ دیا: "بیٹی ہیر، یہ دنیا بہت بڑی ہے۔ ہر روز نئے لوگ آتے ہیں، جاتے ہیں۔ تم اپنے خاندان کی عزت والی بیٹی ہو، ان باتوں پر دھیان مت دو۔"

مگر ہیر کی آنکھوں میں نیند نہیں تھی۔ وہ بار بار کھڑکی سے دریا کی طرف دیکھتی، اور اس کے دل میں ایک عجیب سی بے چینی تھی۔ اس نے سوچا: "کون ہے یہ رانجھا؟ کیسا ہے؟ کیوں اس کی بین میں اتنا درد ہے؟ کیا وہ واقعی اتنا ہی خوبصورت ہے جیسا اس کی بین سریلی ہے؟"

5

باڑے میں ملازمت - قربت کا موقع

صبح ہوتے ہی ہیر دریا کنارے پہنچ گئی۔ اسے امید تھی کہ شاید رانجھا پھر بین بجائے گا۔ مگر دریا کنارے سناٹا تھا، صرف دریا کی لہروں کی آواز آ رہی تھی۔ ہیر نے اپنی سہیلیوں سے کہا: "چلو، آج ہم پھر دریا کنارے چلتے ہیں۔"

دوسرے دن ہیر پھر اپنی سہیلیوں کے ساتھ دریا کنارے گئی۔ اس دن رانجھا وہاں موجود تھا۔ وہ دریا کنارے بیٹھا بین بجا رہا تھا۔ ہیر نے پہلی بار رانجھا کا چہرہ دیکھا۔ وہ واقعی خوبصورت تھا - گورا رنگ، لمبے بال، چھریرا بدن، اور آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک۔ ہیر کا دل تیزی سے دھڑک رہا تھا۔ اس نے پہلی بار کسی لڑکے کو دیکھ کر ایسا محسوس کیا تھا۔

رانجھا نے ہیر کو دیکھا اور اس کی بین کے سروں میں تبدیلی آئی۔ اب بین میں محبت کے سُر گونجنے لگے۔ ہیر نے محسوس کیا کہ یہ سُر اس کے لیے ہی ہیں۔ باغ سے واپسی پر ہیر خاموش تھی۔ سہیلیوں نے پوچھا: "ہیر، تم آج خاموش ہو؟"

ہیر نے مسکراتے ہوئے کہا: "نہیں، بس سوچ رہی ہوں۔"

رات کو ہیر نے اپنی ڈائری میں لکھا: "آج میں نے اسے دیکھا۔ وہ واقعی وہی ہے جیسا میں نے سوچا تھا۔ اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک ہے۔ جب اس نے مجھے دیکھا، اس کی بین کے سروں میں محبت بھر گئی۔ کیا یہ محبت ہے؟"

6

محبت کا اظہار - دل کی بات

اگلے کئی دنوں تک ہیر روز دریا کنارے جاتی اور رانجھا کو بین بجاتے دیکھتی۔ دونوں کی نظریں ملتیں، مگر بات نہیں ہوتی تھی۔ ہر روز ہیر کے دل میں رانجھا کے لیے محبت بڑھتی گئی۔ وہ اس کی بین کے سروں میں اس کے درد کو محسوس کرتی، اور اس کی آنکھوں میں اس کی تنہائی کو دیکھتی۔

ایک دن ہیر نے طے کیا کہ وہ رانجھا سے بات کرے گی۔ اس نے اپنی سہیلیوں سے کہا: "میں اس سے بات کرنا چاہتی ہوں۔"

دریا کنارے ہیر رانجھا کے پاس گئی۔ اس کے قدم ڈگمگا رہے تھے، اور دل تیزی سے دھڑک رہا تھا۔ "تم بہت خوبصورت بین بجاتے ہو،" ہیر نے نرمی سے کہا۔

رانجھا نے مسکراتے ہوئے جواب دیا: "تمہارا شکریہ۔ تم ہیر ہو نا؟ تمہاری خوبصورتی کا چرچا تو پورے خطے میں ہے۔"

"ہاں، میں ہیر ہوں۔ تمہارا نام؟" "میں رانجھا ہوں۔ تمہاری خوبصورتی نے مجھے مسحور کر دیا ہے۔"

"ہیر، تم میرے دل پر حکومت کرتی ہو۔ میں تم سے محبت کرتا ہوں۔" - رانجھا

"رانجھا، تمہاری محبت نے مجھے زندہ کیا ہے۔ میں بھی تم سے محبت کرتی ہوں۔" - ہیر

7

خاندانی مخالفت - راز کا انکشاف

ہیر کے چچا کھیڑو نے محسوس کیا کہ ہیر کچھ پریشان ہے۔ وہ چوہدری ملو کے پاس گئے: "بھائی، ہیر کے رویے میں آج کل کچھ تبدیلی ہے۔ وہ اکثر خاموش رہتی ہے، کھڑکی سے باہر دیکھتی رہتی ہے، اور کھانا پینا بھی چھوڑ دیا ہے۔"

چوہدری ملو نے کہا: "ہیر تو ہمیشہ سے سنجیدہ لڑکی رہی ہے۔ تمہیں غلط لگ رہا ہوگا۔ شادی کی عمر ہو گئی ہے، شاید اسی لیے پریشان ہے۔"

کھیڑو نے ایک چال چلی۔ اس نے اپنی بیٹی سے کہا کہ وہ ہیر کے قریب رہے اور اس کی حرکات و سکنات پر نظر رکھے۔ کھیڑو کی بیٹی نے دیکھا کہ ہیر رات کے وقت چپکے سے باہر نکلتی ہے اور باڑے کی طرف جاتی ہے۔

ایک رات جب ہیر رانجھا سے ملنے جا رہی تھی، کھیڑو نے اسے دیکھ لیا۔ وہ چپکے سے پیچھے ہو لیا۔ املی کے درخت کے نیچے ہیر اور رانجھا بیٹھے تھے۔ ہیر نے کہا: "مجھے ڈر ہے کہیں ہمارا راز نہ کھل جائے۔"

رانجھا نے جواب دیا: "ہم کسی کو شک کا موقع نہیں دیں گے۔ میں تم سے محبت کرتا ہوں، اور تمہارے سوا کسی کو نہیں چاہتا۔"

اچانک کھیڑو نے آواز لگائی: "ہیر! یہ تم یہاں کیا کر رہی ہو؟ ایک غریب چرواہے کے ساتھ؟"

8

جبری شادی - دل ٹوٹنے کا درد

ہیر گھبرا گئی۔ رانجھا نے اسے پیچھے کھینچ لیا۔ کھیڑو نے غصے سے کہا: "تو یہ ہے تمہاری سیر؟ تم نے خاندان کی عزت کو پاؤں تلے روند ڈالا!"

ہیر نے بہادری سے جواب دیا: "چچا جان، یہ صرف بات چیت ہو رہی تھی۔ رانجھا کوئی عام چرواہا نہیں ہے، وہ تخت ہزارے کے سردار کا بیٹا ہے۔"

کھیڑو نے وعدہ کیا: "چلو، میں تمہارے باپ سے بات کرتا ہوں۔ مگر تم فوراً گھر چلو۔"

گھر واپس آ کر ہیر کے دل کی دھڑکنیں تیز تھیں۔ اسے ڈر تھا کہ اب کیا ہوگا۔ کھیڑو نے چوہدری ملو کو ساری بات بتا دی۔ چوہدری ملو غصے سے بپھر گئے۔ انہوں نے ہیر کو بلایا: "تم نے خاندان کی عزت کو داؤ پر لگا دیا! ایک چرواہے کے ساتھ؟"

ہیر نے بہادری سے جواب دیا: "ابّا، رانجھا کوئی عام لڑکا نہیں ہے۔ وہ تعلیم یافتہ ہے، شریف ہے، اور تخت ہزارے کے سردار کا بیٹا ہے۔"

چوہدری ملو نے فیصلہ سنایا: "رانجھا کو فوراً باڑے سے نکالا جاتا ہے۔ ہیر کی شادی جلد از جلد طے کی جاتی ہے۔"

"ابّا، میں نے رانجھا سے محبت کی ہے۔ میں کسی اور سے شادی نہیں کر سکتی۔" - ہیر کی آخری التجا

"محبت؟ تمہیں پتہ ہے تم کیا کہہ رہی ہو؟ ہماری خاندانی عزت تمہاری محبت سے زیادہ اہم ہے۔" - چوہدری ملو کا ٹھنڈا جواب

9

فراق کی راتیں - جدائی کا عذاب

ایک ملازم نے رانجھا کو خبر دی کہ اسے باڑے سے نکال دیا گیا ہے۔ رانجھا پریشان ہو گیا: "ہیر کا کیا ہوگا؟ میں اسے یوں نہیں چھوڑ سکتا۔"

رانجھا نے ہیر کو خفیہ طور پر پیغام بھیجا۔ وہ دریا کنارے ملے۔ ہیر نے کہا: "تمہیں چلے جانا پڑے گا۔ میرے ابّا نے تمہیں باڑے سے نکال دیا ہے۔"

رانجھا نے جواب دیا: "تمہارے بغیر میں کہاں جاؤں گا؟ تم میری زندگی ہو۔"

ہیر نے وعدہ کیا: "میں تمہیں کبھی نہیں بھول سکتی۔ چاہے میری شادی کسی سے بھی ہو جائے، میرا دل ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گا۔"

رانجھا نے کہا: "میں واپس آؤں گا، تمہیں لے کر جاؤں گا۔ ہم کسی نہ کسی طرح اکٹھے ہو کر رہیں گے۔"

دونوں نے وعدہ کیا کہ وہ ایک دوسرے کا انتظار کریں گے۔ ہیر نے رانجھا کو اپنا ہار دیا، اور رانجھا نے ہیر کو اپنی بین کا ایک تار دیا۔ صبح ہوتے ہی رانجھا نے جھنگ چھوڑ دیا۔ ہیر کھڑکی سے اسے جاتے ہوئے دیکھتی رہی، آنسوؤں سے اس کا رومال بھیگ گیا۔

10

ہیر کی شادی - جبری بیاہ

چوہدری ملو نے ہیر کی شادی سید پور کے ایک امیر خاندان میں طے کر دی۔ ہیر نے بہت ضد کی، روئی، التجا کی، مگر باپ نے ایک نہ سنی۔ ہیر کی ماں کے انتقال کے بعد چوہدری ملو نے دوسری شادی کر لی تھی، اور ہیر کی سوتیلی ماں اسے پسند نہیں کرتی تھی۔

شادی کا دن آیا۔ ہیر کو دولہا کے گھر لے جایا جا رہا تھا۔ وہ دل ہی دل میں رانجھا کو پکار رہی تھی۔ دولہا کا نام سید کھیڑا تھا۔ وہ عمر میں ہیر سے بہت بڑا تھا اور اس کی پہلی بیوی کا انتقال ہو چکا تھا۔ ہیر کو دولہا کے گھر لے جایا گیا۔ وہاں اسے سسرال والوں نے بہت تنگ کیا۔ وہ رات دن رانجھا کو یاد کرتی، اس کی بین کا تار سنبھال کر رکھتی۔

ایک دن ہیر کی ساس نے اسے ڈانٹا: "تم ہمیشہ اداس کیوں رہتی ہو؟ تمہیں ہمارا گھر پسند نہیں؟ تمہاری شادی ہمارے بیٹے سے ہوئی ہے، مگر تم تو ایسے رویے دکھاتی ہو جیسے تمہاری مرضی کے خلاف شادی ہوئی ہو۔"

ہیر نے جواب دیا: "نہیں، ایسی بات نہیں ہے۔ میں بس تھوڑی بیمار ہوں۔"

مگر اس کا دل ہمیشہ رانجھا کے ساتھ دھڑکتا تھا۔ وہ ہر روز دریا کنارے جاتی اور رانجھا کی بین کے تار کو دیکھتی، اسے یاد کرتی۔ اس کے آنسو دریا کی لہروں میں بہہ جاتے۔

11

رانجھا کا سفر - در در کی ٹھوکریں

رانجھا جھنگ سے نکلا تو اس نے تخت ہزارے واپس جانے کا فیصلہ کیا۔ راستے میں اسے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ در در کی ٹھوکریں کھاتا رہا۔ کبھی بھوکا رہا، کبھی پیاسا۔ کئی دنوں تک اس کے منہ میں کوئی نوالہ نہیں گیا۔ وہ جنگلوں میں پھل کھا کر گزارا کرتا، اور دریا کا پانی پیتا۔

ایک دن وہ ایک صوفی کے خانقاہ میں پہنچا۔ صوفی نے اسے دیکھ کر پوچھا: "بیٹا، تمہیں کیا تکلیف ہے؟ تمہارے چہرے پر غم کے سائے ہیں۔"

رانجھا نے اپنی ساری کہانی سنائی - ہیر سے محبت، اس کی جدائی، دربدری کی زندگی۔ صوفی نے کہا: "سچی محبت ہر مشکل کو آسان کر دیتی ہے۔ تمہیں صبر کرنا ہوگا۔ تمہاری محبت کا امتحان ہے، اور تمہیں اس میں کامیاب ہونا ہوگا۔"

رانجھا نے صوفی کے پاس کچھ وقت گزارا۔ اس نے روحانی تعلیم حاصل کی اور اپنے آپ کو مضبوط کیا۔ صوفی نے اسے سکھایا کہ محبت صرف ایک جذبہ نہیں، بلکہ ایک روحانی سفر ہے۔

ایک رات اس نے خواب میں ہیر کو دیکھا۔ ہیر رو رہی تھی اور اسے پکار رہی تھی: "رانجھا، تم کہاں ہو؟ میں تمہارا انتظار کر رہی ہوں۔" رانجھا نے فیصلہ کیا کہ وہ ہیر کو ڈھونڈنے جائے گا۔

12

درویش بن کر واپسی - نیا بھیس

رانجھا نے درویش کا بھیس اختیار کیا۔ اس نے لمبے لمبے بال رکھے، بڑی بڑی داڑھی بنا لی، اور سادہ کپڑے پہنے۔ وہ ہیر کے سسرال والے قصبے میں پہنچا۔ قصبے میں پہنچ کر اس نے بین بجانا شروع کی۔ بین کی آواز ہیر کے کان میں پڑی۔ وہ پہچان گئی کہ یہ رانجھا کی بین ہے۔

ہیر نے اپنی سہیلی سے کہا: "یہ رانجھا کی بین ہے۔ وہ آ گیا ہے۔ میں اس کی بین کی آواز پہچانتی ہوں۔"

سہیلی نے رانجھا کو خفیہ طور پر پیغام پہنچایا۔ رانجھا اور ہیر کی ملاقات ہوئی۔ ہیر نے کہا: "تم آ گئے رانجھا! میں جانتی تھی تم آؤ گے۔ میں تمہارے انتظار میں ہر روز دریا کنارے جاتی تھی۔"

رانجھا نے جواب دیا: "ہیر، میں تمہیں لے کر جاؤں گا۔ میں نے وعدہ کیا تھا کہ واپس آؤں گا، اور اب آیا ہوں۔"

ہیر نے کہا: "میں تمہارے ساتھ چلنے کو تیار ہوں۔ چاہے کتنی ہی مشکلات آئیں، میں تمہارے ساتھ رہوں گی۔"

13

بھاگ نکلنا - رات کی تاریکی میں

رانجھا اور ہیر نے رات کے اندھیرے میں بھاگ نکلنے کا فیصلہ کیا۔ ہیر نے اپنے زیورات اور کچھ رقم ساتھ لی۔ وہ رات کے پچھلے پہر سسرال سے نکلے۔ راستے میں انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ دریا پار کرنا، جنگل سے گزرنا، اور پیچھا کرنے والوں سے بچنا۔

ہیر نے کہا: "مجھے تم پر پورا بھروسہ ہے۔ تم جہاں لے جاؤ گے، میں وہیں جاؤں گی۔"

رانجھا نے جواب دیا: "میں تمہیں کسی صورت نقصان نہیں پہنچنے دوں گا۔ ہم اکٹھے رہیں گے، چاہے موت ہی کیوں نہ آ جائے۔"

وہ چلتے رہے، یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔ وہ ایک غار میں چھپ گئے، تاکہ پیچھا کرنے والے انہیں نہ ڈھونڈ سکیں۔

14

پیچھا اور پکڑے جانا - اختتام کا آغاز

چوہدری ملو اور ہیر کے سسرال والوں نے ان کا پیچھا کیا۔ وہ دریائے چناب کے کنارے انہیں پکڑنے میں کامیاب ہو گئے۔ چوہدری ملو نے غصے سے کہا: "ہیر! تم نے خاندان کی عزت کو پاؤں تلے روند ڈالا! تمہیں پتہ ہے تم نے کیا کیا ہے؟"

ہیر نے بہادری سے جواب دیا: "ابّا، محبت کو روکا نہیں جا سکتا۔ میں رانجھا سے محبت کرتی ہوں، اور اس کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔"

انہیں قاضی کے سامنے پیش کیا گیا۔ قاضی نے ہیر سے پوچھا: "تمہاری مرضی کیا ہے؟ تم کس کے ساتھ رہنا چاہتی ہو؟"

ہیر نے کہا: "میں رانجھا سے محبت کرتی ہوں، اس کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔ میری شادی میرے مرضی کے خلاف ہوئی تھی۔"

قاضی نے فیصلہ دیا کہ ہیر کو اپنی مرضی سے رہنے دیا جائے، مگر چوہدری ملو نے ماننے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا: "ہماری خاندانی عزت اس کی اجازت نہیں دیتی۔"

15

زہر کا پیالہ - محبت کی قربانی

ہیر کے خاندان والوں نے رانجھا کو زہر دے دیا۔ رانجھا نے ہیر سے کہا: "مجھے زہر دے دیا گیا ہے۔ میں مرنے والا ہوں۔"

ہیر نے جواب دیا: "تمہارے بغیر میں زندہ نہیں رہ سکتی۔ اگر تم مر جاؤ گے تو میں بھی تمہارے ساتھ مر جاؤں گی۔"

ہیر نے فیصلہ کیا کہ وہ بھی رانجھا کے ساتھ مرے گی۔ اس نے کہا: "جہاں تم جاؤ گے، میں بھی ساتھ ہوں گی۔ موت بھی ہمیں جدا نہیں کر سکتی۔"

"ہیر، تمہاری محبت نے میری زندگی روشن کر دی۔ تم نے مجھے وہ محبت دی جو میں نے کبھی محسوس نہیں کی تھی۔" - رانجھا کی آخری باتیں

"رانجھا، تمہارے ساتھ موت بھی زندگی ہے۔ ہم ہمیشہ اکٹھے رہیں گے، چاہے موت کے بعد ہی کیوں نہ ہو۔" - ہیر کا آخری وعدہ

16

آخری سانسیں - ہمیشہ کی جدائی

دونوں دریائے چناب کے کنارے ایک دوسرے کے بازوؤں میں دم توڑ گئے۔ رانجھا نے آخری سانسوں میں کہا: "ہیر، تمہاری محبت نے میری زندگی روشن کر دی۔ تم نے مجھے وہ محبت دی جو میں نے کبھی محسوس نہیں کی تھی۔"

ہیر نے جواب دیا: "رانجھا، تمہارے ساتھ موت بھی زندگی ہے۔ ہم ہمیشہ اکٹھے رہیں گے، چاہے موت کے بعد ہی کیوں نہ ہو۔"

انہیں جھنگ کے قریب دفن کیا گیا۔ عوام نے ان کی محبت کو سلام کیا۔ آج بھی لوگ ان کے مقبرے پر جاتے ہیں اور ان کی محبت کی داستان سناتے ہیں۔

"سچی محبت کبھی نہیں مرتی، وہ ہمیشہ زندہ رہتی ہے۔ ہیر اور رانجھا کی محبت آج بھی دریائے چناب کی لہروں میں بسی ہوئی ہے۔"

خاتمہ: محبت کی لازوال داستان

ہیر رانجھا کی محبت کی داستان صدیوں سے پنجابی ثقافت کا حصہ ہے۔ یہ کہانی سچی محبت، قربانی، اور ہمت کی عکاس ہے۔ سچی محبت کبھی نہیں مرتی، وہ ہمیشہ زندہ رہتی ہے۔ ہیر اور رانجھا کی محبت آج بھی دریائے چناب کی لہروں میں بسی ہوئی ہے۔

یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ محبت صرف ملنے میں نہیں، بلکہ قربانیوں میں بھی ہوتی ہے۔ اور بعض اوقات محبت کی سب سے بڑی شکل ہوتا ہے - چھوڑ دینا۔ ہیر رانجھا کی محبت سچی محبت کی علامت بن گئی۔ یہ کہانی وفا، قربانی اور ہمت کی عکاس ہے۔ آج بھی دریائے چناب کی لہریں ہیر رانجھا کی محبت کی داستان سناتی ہیں۔

"محبت وہ دریا ہے جو ہر رکاوٹ کو بہا لے جاتا ہے، ہر پہاڑ کو کاٹ دیتا ہے، اور ہر مشکل کو آسان بنا دیتا ہے۔ ہیر رانجھا کی محبت آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہے۔"

Share this

Related Posts

Prev Post
« next
Next Post
PREVIOUS »
Mega Movies Hub - 500+ Dual Audio Movies & Web Series

Mega Movies Hub

500+ Dual Audio Movies & Web Series - All in One Place

Loading movies...
🔄 Loading movies, please wait...