محبت سے حقیقت کا سفر
رائٹرسدرہ یاسین#6قسط نمبر
وہ دعا کی سی صورت میں اللہ سے باتیں کر رہی تھی
امی!،بابا،بھائی،امی
وہ ماہ نور،کیا ہوا ماہ نور کو،وہ بابا،ماہ نور کمرے میں نہیں ہے،مجھے لگتا ہے پھر سے کسی ک ساتھ بھاگ،چپ ہو جاو نیلم،بس کر دو،وہ بیچاری باہر صحن میں عبادت کر رہی ہے،میں کچھ دیر پہلے باہر نکلی تو جاءنماز پہ بیٹھی رو رو کر اپنے کیے کی معافیاں مانگ رہی تھی،
،شہناز نے نیلم پر تیزی سے لفظوں کی برسات شروع کردی
وہ اس وقت ان کی تایا زاد یا بھابھی نہیں لگ رہی تھی،ماہ نور کی بچپن کی دوست لگ رہی تھی،اور پھر کچھ سہیلیاں تو بہنوں سے بھی بڑھ کر ہوتی ہیں'
نیلم کیا بے وقوفی ہے یہ،جاو کمرے میں تم،
شہناز !ماہ نور کو کمرے میں چھوڑ کر آو،باہر سردی ہے بہت کہیں بیمار نا پڑ جائے،اسامہ اپنے ہمیشہ جیسے سخت لہجے میں کہ کر اپنے کمرے کی جانب بڑھ گیا،
سنیے آپ اتنی ٹھنڈ میں باہر مت جائیں،ڈاکٹر نے منع کیا ہے اچانک باہر جانے سے،شہناز اس کو اندر لے آئے گی،نبیلہ،سلطان صاحب کو واپس کمرے کی طرف جانے کا کہنے لگی اور شہناز باہر کی طرف ماہ نور کو بلانے چلی گئی،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟۔؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا امی میں چلتا ہوں ڈیوٹی پہ،،ارے!بیٹا ناشتہ تو کرتے جاؤ،نئی امی بھوک نئیں ہے،وہیں پہ کچھ کھا لوں گا،اور ہاں،امی مجھے شام میں دیر ہو جائے گی آج ایک ریڑ ہے،آپ فاری کا پلیز خیال رکھیے گا،
عمر میری بات سنو بیٹا پہلے،بیٹھو ادھر،امی!!
اچھا بولیں کیا کہنا ہے آپ نے،عمر جلدی جلدی کھانے کی میز کے ساتھ لگی کرسیوں میں سے ایک کرسی پیچھے کر ک بیٹھ گیا اور صائمہ بیگم کی طرف کان کرکے کہنے لگا،جی تو میری پیاری امی کیا فرما رہیں تھیں آپ،عمر بیٹے بس اب بہت ہو گیا،خاندان کی کوئی اچھی سی لڑکی دیکھ کر شادی کے لئے ہاں کردو،ننیھال سے تو تمہیں ویسے ہی اللہ واسطے کا بیر ہے،ورنہ کیا کمی ہے میری بھانجی اور بھتیجیوں میں،گھر میں ایک عدد نابینا بہن ہے تمہاری،کل کو اگر میری انکھیں بند ہوجاتی ہیں تو بتاو،فارعہ کی دیکھ بھال کون کرے گا؟
امی آپ جانتی ہیں اچھی طرح،ہمارے خاندان اور نانا ابا کے خاندان،دونوں میں ہی ایسی کوئی لڑکی موجود نہیں جو میری بہن کا خیال رکھے،اور رہی بات میری شادی کی تو آپ جہاں مرضی کروا دیں مجھے پرواہ نہیں لیکن اس بات کی گارنٹی دے دیں کہ میری بہن کی دیکھ بھال اچھی ہوگی،
عمر صائمہ بیگم کو اپنے تھانے داروں والے لہجے میں
سمجھانے لگا،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ی
خدا کا شکر ہے میرے رضا کے امتحان ختم ہوگئے،ورنہ میرا بچہ تو ہر وقت پڑھائی میں مصروف رہ رہ کر اپنی صحت کا خیال رکھنا بھی بھول گیا تھا،
سکندر صاحب میں کیا سوچ رہی ہوں،رضا کے امتحان ختم ہو گئے ہیں اور اسامہ اور شہناز بھی آئے ہوئے ہیں،تو کیوں نہ گھر پہ کوئی دعوت رکھ لیں،نسرین مسلسل بولے جارہی تھی جبکہ سکندر صاحب ہاتھ میں اخبار لیے اسکی باتوں پر ہاں ہمم کر رہے تھے،،
تو بس ٹھیک ہے میں کل ہی بلا لیتی ہوں اپنے داماد اور بیٹی کو کھانے پہ،
نسرین تائی خوش ہوکر ارم کو کل کے کھانے کا مینیو بتانے لگی،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماہ نور،ماہ نور پلیز فون مت رکھنا،ایک بار مجھ سے بات کر لو خدا کے لئے،"تم نے ہم سے دشمنی اور نفرت کا تعلق جوڑا ہے،یاسر! یہ دنیا
محبت کو تو بھلا دیتی ہے پر دشمنی اور نفرت کوئی نہیں بھولتا"
آئندہ کوئی بھی رابطہ کرنے سے پہلے سوچ لیجیے گا کہ میرے لیے آپ اور آپ کے لیے میں مر چکے ہیں،ماہ نور مجھے پلیز ایک بار،ایک بار مجھے معاف کردو،دیکھو میں تمہیں دھوکہ نہیں دینا چاہتا تھا وہ تو بس،
بس کردو یاسر جبار،میرے پاس چھوڑا ہی کیا ہے آپ نے،نہ عزت نا رشتے نا اپنے،بتاؤ مجھے اب اور کیا باقی رہ گیا ہے,
ماہ نور میری بات۔۔۔۔۔۔۔
ماہ نور نے کال کاٹ کر موبائل دیوار پہ اتنی زور سے دے مارا کے موبائل کے ساتھ ساتھ اسکی ہمت بھی جواب دینے لگی،اور آنسوں ٹپک کر گالوں پہ آ کھڑے ہوئے،
بابا! بابا یہ دیکھیں عدالت سے زمین کے متعلق کوئی نوٹس آیا ہے،
اسامہ بڑے بڑے قدم بھرتا سلطان صاحب کے پاس آیا،
جاری ہے✍️

EmoticonEmoticon